حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے راہنما حنیف عباسی نے حزب مخالف کی پارٹی تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کے خلاف عدالت عظمیٰ میں دائر درخواستوں کے بارے میں مزید دستاویزات جمع کروائی ہیں۔
یہ دستاویزات حنیف عباسی نے پیر کو اپنے وکیل اکرم شیخ کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش کیں۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن میں اثاثوں کی تفصیلات جمع کرواتے وقت مبینہ طور پر بعض اثاثے ظاہر نا کرنے اور آف شور کمپنیوں سے متعلق تفصیلات نا بتانے کے خلاف حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔
حنیف عباسی کے وکیل نے یہ موقف اختیار کیا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بنی گالا میں اپنی رہائشگاہ کی خریداری سے متعلق وسائل کے ذرائع یعنی ’منی ٹریل‘ کے بارے میں آگاہ کریں۔
پیر کو عدالت عظمیٰ میں دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے بارے میں جواب طلب کر لیا ہے، اب اس معاملے کی سماعت نو مئی کو ہو گی۔
عمران خان کے وکیل فواد چوہدری نے کہا کہ اُن کے موکل نے بیرون ملک کرکٹ کھیلتے ہوئے جو پیسہ کمایا وہ اُسے واپس پاکستان لائے۔
’’عمران خان وہ آدمی ہے، جس نے باہر پیسے کمائے اور اپنے پیسے پاکستان لے کر آیا اور یہ لوگ اس بنیاد پر عمران کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ اپنے پیسے پاکستان کیوں لے کر آیا۔۔۔۔ جو غیر سنجیدہ مقدمہ بازی چل رہی ہے اُس کی حیثیت نہیں ہے۔‘‘
دریں اثنا پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے عمران خان کو ایک نوٹس بجھوایا ہے، جس میں اُن سے کہا گیا ہے کہ پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے کے بدلے 10 ارب روپے کی پیشکش کے الزام پر عمران خان 14 روز میں معافی مانگیں بصورت دیگر اُن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
حال ہی میں عمران خان کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر خاموش رہنے کے عوض اُنھیں مسلم لیگ (ن) کی طرف سے 10 ارب روپے دینے کی پیش کش کی گئی تھی، تاہم اُنھوں نے پیشکش کرنے والے کا نام ظاہر نہیں کیا۔
حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ عمران خان اُس شخص کا نام ظاہر کریں جنہوں نے اُنھیں ایسی پیش کش کی تھی۔