اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 27 مئی کو فریقوں کو عدالت میں طلب کیا۔
اسلام آباد —
پاکستان کی اعلیٰ ترین عدلیہ نے ذکا اشرف کی بطور چیئرمین کرکٹ بورڈ بحالی کے عدالت عالیہ کے فیصلے پر عمل در آمد معطل کر دیا ہے۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ذکا اشرف کی برطرفی کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ذکا اشرف کو بحال کیا تھا۔
گزشتہ ایک سال سے یہ تیسرا موقع ہے ذکا اشرف کو چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 27 مئی کو فریقوں کو عدالت میں طلب کیا۔
کرکٹ کے حلقے اور مبصرین ان خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں کہ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے درمیان بورڈ کی سربراہی کے لیے جاری رہنے والی "رسہ کشی" کے قومی ٹیم اور پاکستان میں اس کھیل پر نہایت مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذکا اشرف کو بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب میں بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کام کرنے سے روک دیا تھا۔
اس کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے سینیئر صحافی نجم سیٹھی کو بورڈ کا عبوری سربراہ مقرر کیا۔
رواں سال کے اوائل میں عدالت عالیہ کی طرف سے بحالی کے باوجود وزیراعظم نے چند ہی روز بعد ذکا اشرف کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے بورڈ کے انتظامات چلانے کے لیے ایک عبوری کمیٹی تشکیل دی جس نے نجم سیٹھی کو پھر سے پی سی بی کا چیئرمین منتخب کیا۔
اس اقدام کے خلاف ذکا اشرف نے درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتہ کو انھیں بحال کیا تھا۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نجم سیٹھی قومی کرکٹ ٹیم کی تربیت کے لیے ہیڈ کوچ، اسپنر کوچ اور بیٹنگ کوچ کا تقرر کر چکے تھے جب کہ ذکا اشرف نے رواں ہفتے اپنی بحالی کے بعد ہی سابق چیئرمین پی سی بی عارف عباسی کو بورڈ کا مشیر مقرر کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بورڈ کے سرپرست اعلیٰ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے ذکا اشرف کی برطرفی کے خلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے ذکا اشرف کو بحال کیا تھا۔
گزشتہ ایک سال سے یہ تیسرا موقع ہے ذکا اشرف کو چیئرمین کرکٹ بورڈ کے عہدے سے علیحدہ ہونا پڑا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بین الصوبائی رابطے کی وزارت نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے تین رکنی بینچ نے سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 27 مئی کو فریقوں کو عدالت میں طلب کیا۔
کرکٹ کے حلقے اور مبصرین ان خدشات کا اظہار کرتے آرہے ہیں کہ نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کے درمیان بورڈ کی سربراہی کے لیے جاری رہنے والی "رسہ کشی" کے قومی ٹیم اور پاکستان میں اس کھیل پر نہایت مضر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
گزشتہ سال اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذکا اشرف کو بورڈ کے چیئرمین کے انتخاب میں بے ضابطگیوں سے متعلق درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کام کرنے سے روک دیا تھا۔
اس کے بعد وزیراعظم نوازشریف نے سینیئر صحافی نجم سیٹھی کو بورڈ کا عبوری سربراہ مقرر کیا۔
رواں سال کے اوائل میں عدالت عالیہ کی طرف سے بحالی کے باوجود وزیراعظم نے چند ہی روز بعد ذکا اشرف کو عہدے سے ہٹاتے ہوئے بورڈ کے انتظامات چلانے کے لیے ایک عبوری کمیٹی تشکیل دی جس نے نجم سیٹھی کو پھر سے پی سی بی کا چیئرمین منتخب کیا۔
اس اقدام کے خلاف ذکا اشرف نے درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہفتہ کو انھیں بحال کیا تھا۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نجم سیٹھی قومی کرکٹ ٹیم کی تربیت کے لیے ہیڈ کوچ، اسپنر کوچ اور بیٹنگ کوچ کا تقرر کر چکے تھے جب کہ ذکا اشرف نے رواں ہفتے اپنی بحالی کے بعد ہی سابق چیئرمین پی سی بی عارف عباسی کو بورڈ کا مشیر مقرر کیا تھا۔