سپریم کورٹ کا پنجاب میں سیکڑوں بچوں کے اغوا کی خبروں پر از خود نوٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان (فائل فوٹو)

بیان کے مطابق معاملہ کوئی بھی ہو ایک مختصر عرصے میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا اغوا تشویشناک ہے اور جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ زندگی، آزادی اور تحفظ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے قائم مقام چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے صوبہ پنجاب سے سیکڑوں بچوں کے اغوا کی خبروں پر از خود نوٹس لیتے ہوئے پولیس کے سربراہ کو اس کی تفصیلات فراہم کرنے کا ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ کے لاہور رجسٹری کی طرف سے منگل کو جاری ایک بیان میں بتایا گیا کہ قائم مقام چیف جسٹس نے حالیہ دنوں میں ذرائع ابلاغ خصوصاً اخبارات میں آنے والی ان خبروں پر از خود نوٹس لیا جن میں کہا گیا کہ صوبہ پنجاب سے چھ سو سے زائد بچے جن میں سے لگ بھگ 300 بچوں کو لاہور سے اغوا کیا گیا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ان بچوں کو انسانی اعضا کے حصول، جنسی استحصال اور گداگری کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

بیان کے مطابق معاملہ کوئی بھی ہو ایک مختصر عرصے میں اتنی بڑی تعداد میں بچوں کا اغوا تشویشناک ہے اور جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ یہ زندگی، آزادی اور تحفظ کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔

انھوں نے پنجاب پولیس کے سربراہ کو ہدایت کی کہ اگر ایسے واقعات ہوئے ہیں تو پولیس کے اعلیٰ افسر کو اس کی تفصیلات فراہم کرنے کے متعین کریں اور پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل اس سے جمعرات کو (سپریم کورٹ کی) لاہور رجسٹری کو آگاہ کریں۔

رواں ماہ ہی پنجاب کے علاقے کوٹ ادو سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ وہاں ایک گروہ متعدد بچوں کے ساتھ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا مرتکب پایا گیا ہے جب کہ اس گروہ کے لوگ ان بچوں کے ساتھ زیادتی کی وڈیوز اور تصاویر بنا کر ان کا استحصال بھی کرتے آرہے تھے۔

گزشتہ سال پاکستان میں اس وقت شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی جب لاہور کے قریب واقع ضلع قصور میں سیکڑوں بچوں کا جنسی استحصال کرنے والے ایک گروہ کے بارے میں انکشاف ہوا تھا۔

اس گروہ کے ایک درجن سے زائد افراد کو پولیس نے گرفتار بھی کیا جن کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے اور ان میں سے چند ایک کو سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔