نیب کے خلاف اپیلوں پر سپریم کورٹ کا لارجر بینچ بنانے کا حکم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی رہائی کے خلاف نیب اپیل پر لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

پیر کے روز کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین کے معروضات کا جائزہ لینے کے بعد مقدمہ لارجر بنچ کے سامنے مقرر کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

پیر کو رات گئے سپریم کورٹ نے ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق اس کیس میں لارجر بینچ تشکیل دے دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نیب اپیل کی سماعت کی تھی۔ بینچ میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہرعالم میاں خیل شامل ہیں۔

لارجر بینچ تتشکیل دینے کا چار صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا ہے۔

عدالت کی طرف سے جاری کیے جانے والے حکم میں بتایا گیا ہے کہ لارجر بینچ سماعت کے دوران اٹھائے گئے سوالوں پر غور کرے گا۔ حکم نامہ میں17 سوالات لکھے گئے ہیں جن کا عدالت جائزہ لے گی۔

ان سوالات میں کہا گیا ہے کہ اگر ٹرائل عدالت کے پاس ضمانت کا اختیار نہ ہو تو کیا آئینی درخواست دائر کی جا سکتی ہے؟

عدالتی لارجر بینچ آئندہ سماعت میں اس سوال پر بھی غور کرے گا کہ کیا آئینی درخواست میں ضمانت کی وجوہات وہی ہو سکتی ہیں جو عام قانون میں ہیں؟

کیا آئینی درخواست کے ذریعے سزا معطلی کا سکوپ عام قانون میں ضمانت کے سکوپ سے بڑا ہے؟

سزا معطلی کے فیصلے میں شواہد کے سرسری جائزے کی کیا بنیاد ہے؟

سرسری جائزے اور باریک بین جائزے میں کیا فرق ہے؟

عدالتی حکم نامہ کے مطابق کیا سزا معطل کر کے مجرم کو ضمانت پر رہا کیا جا سکتا ہے؟

کیا ضابطہ فوجداری کی دفعہ 426 کے تحت نیب قانون میں سزا معطل کی جا سکتی ہے؟

کیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کی دفعہ 9بی کی درست تشریح کی ہے؟

عدالت نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا سزا معطلی کے مقدمے میں تفصیلی فیصلہ جاری کیا جا سکتا ہے؟

کیا اسلام آباد ہائی کورٹ سزا معطلی کی درخواست سن سکتی تھی جب اپیلیں ابھی زیر التواء تھیں؟

کیا مقدمے کے میرٹس پر بات کی جا سکتی تھی؟

عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ لارجر بینچ ان تمام سوالوں کے جواب تلاش کرے گا۔

اس سے قبل آج دن میں سپریم کورٹ نے نواز شریف اور مریم نواز کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل قابل سماعت قرار دی تھی۔

عدالت نے نیب کی اپیل قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

کیس کی مزید سماعت چیف جسٹس کے دورہ لندن سے واپسی پر 12 دسمبر کو ہو گی۔

لارجر بینچ کی سماعت اب 12 دسمبر کو ہو گی لیکن ابھی یہ معلوم نہیں ہے کہ لاجر ینچ میں پانچ ججز ہوں گے یا اس سے زیادہ۔ یہ چیف جسٹس آف پاکستان کی صوابدید پر ہو گا۔

اس سے قبل کیس کی سماعت تین رکنی بینچ کر رہا تھا۔