گرے لسٹ سے پاکستان کو 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا: وزیرِ خارجہ

پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا نام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی فہرست میں آنے سے دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

گورنر ہاؤس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی فہرست میں سابقہ حکومت کے دور میں ہی چلا گیا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تو پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنا چاہتی ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ نے ماہرین کی مدد سے گرے لسٹ کا نقصان معلوم کیا ہے جبکہ اس بات کا بھی اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اگر پاکستان ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے تو کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔

ہم نے ماہرین سے اندازہ لگوایا تو معلوم ہوا کہ صرف گرے لسٹ میں رہنے سے پاکستان کو دس ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ فارن آفس اب یہ سروے کر رہا ہے کہ اگر خدانخواستہ پاکستان بھارت کی کوششوں کی وجہ سے بلیک لسٹ میں چلا جاتا ہے تو کتنا نقصان ہو سکتا ہے”۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ بھارت کو بڑا واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آگے بڑھنا چاہتے ہیں، پیچھے ہٹنا نہیں چاہتے۔ ہمارا کرتارپور راہداری پر بڑا واضح مؤقف ہے کہ یہ راہداری کھلے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتار پور راہدری پر پہل پاکستان نے کی تھی جسے بھارت کو بادل ناخواستہ قبول کرنا پڑا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پلوامہ کے ماحول کے اندر بھی اٹاری میں بات چیت کی دعوت بھارت نے دی تھی جو پاکستان نے قبول کی۔ پھر دو اپریل کی تاریخ بھارت نے طے کی تھی جس پر بھارت اب ہچکچاہٹ سے کام لے رہا ہے۔

آپ کے جو بھی خدشات ہیں آئیے بیٹھئیے، اُس کو بیٹھ کر طے کریں گے۔ آپ میٹنگ کینسل مت کیجئے بلکہ ان معاملات کو میٹنگ میں اُٹھائیے اور جو جائز بات ہو گی ہم اُس پر نظر ثانی کرنے کو تیار ہیں”۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ اُن کی حکومت پاکستان کو کھولنا چاہتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ای ویزا اور ویزا آن ارائیول شروع کیا ہے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرتارپور راہدری کے بعد بھارت سے کشمیر میں راہداری کھولنے پر بھی بات ہو سکتی ہے۔

پاکستان کو گزشتہ برس جون میں اُس وقت ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا جب پاکستان دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے والے عالمی ادارے کو دہشت گردی سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات سے مطمئن نہ کر سکا تھا۔ پاکستان اس سے قبل بھی سنہ دو ہزار بارہ سے سنہ دو ہزار پندرہ تک گرے لسٹ میں رہ چکا ہے۔