کراچی، لاہور اور اسلام آباد کی تین بڑی اسٹاک مارکیٹس ’پاکستان اسٹاک ایکسچینج‘ میں ضم کردی گئیں جس کے بعد پیر کو ’کراچی اسٹاک ایکسچینج‘ کی جگہ ’پاکستان اسٹاک ایکسچینج‘ وجود میں آگیا جس نے پیر کو ہی باقاعدہ ٹریڈنگ شروع کردی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے گھنٹی بجاکر ٹریڈنگ کاافتتاح کیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اسے ’تاریخی‘ قرار دیا اور کہا کہ ’پاکستان اسٹاک ایکسچینج‘کے قیام کے ساتھ ہی ملک کے مستقبل سے جڑی ’خوفناک پیش گوئیاں‘ غلط ثابت ہوگئیں۔
ادھر شہر کے ایک بڑے اور مشہور صنعت کار، تاجر اور اے کے ڈی گروپ کے چیئرمین عقیل کریم ڈھیڈی نے وائس آف امریکہ سے خصوصی بات چیت میں حکومت کے اس اقدام کو سراہا۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ فیصلہ یوں آناً فاناً نہیں کرنا چاہئے تھا بلکہ عوام اور بزنس حلقوں کو اس اقدام سے ہونے والے فائدوں کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کرنا چاہئے تھا۔‘
جواباً وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے ’پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے قیا م کا خواب پورا ہونے میں 15 سال کا وقت لگا، ملک کو اس کی اشد ضرورت تھی۔ معیشت کی مضبوطی کے لئے ’پاکستان اسٹاک ایکسچینج‘ کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’کئی ممالک نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اقتصادی اصلاحات اور معیشت میں بہتری آنے کے بعد پاکستان سرمایہ کاری کے لیے پرکشش مقام بن چکا ہے۔‘
ملک کی تینوں اسٹاک مارکیٹس کے انضمام کے ساتھ ہی اسٹاک ایکسچینج ڈی میوچلائزیشن اینڈ انٹیگریشن ایکٹ 2012 کا دوسرا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جس کی منظوری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے دی تھی۔
تقریب سے چیئرمین پاکستان اسٹاک ایکسچینج منیر کمال نے بھی خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی کیپٹل مارکیٹ میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، حالیہ دنوں میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے اور یہ معیشت میں بہتری کے باعث ہی ممکن ہوسکا ہے۔