کرونا کے نتیجے میں ایوی ایشن انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار

فائل

پاکستان میں کرونا وائرس کا چھٹا کیس سامنے آگیا ہے۔ متاثرہ شخص کا تعلق کراچی سے ہے جن کی عمر 69 سال ہے اور انھوں نے ایران کا سفر کیا تھا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کرونا وائرس کا چھٹا کیس سامنے آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریض کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے جن میں اس وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

ڈاکٹر ظفر کا کہنا ہے کہ مریض کی حالت قدرے بہتر ہے اور اس کا مناسب طریقے سے خیال رکھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے ایوی ایشن انڈسٹری اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے اور ٹریول ایجنٹس ایسویسی ایشن آف پاکستان کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ مذہبی ٹوارزم تھی جو موجودہ صورتحال میں مکمل طور پر بند ہو چکی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا کے باعث اب تک 7 لاکھ 60 ہزار سے زائد مسافروں کی سکریننگ کی گئی ہے۔

پاکستان میں کرونا وائرس کی وجہ سے ملک کی ایوی ایشن انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہے۔ پاکستان سے عمرہ زائرین کی آمد پر پابندی کی وجہ سے سعودی عرب جانے والی کئی پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں یا پھر انہیں دیگر پروازوں کے ساتھ ضم کیا گیا ہے، کیونکہ ان روٹس پر مسافروں کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ زیادہ تر سعودی عرب میں ملازمتیں کرنے والے ہی ان ممالک میں جا رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ایران اور چین جانے والی پروازیں بھی بند ہو چکی ہیں۔ ٹریول ایجنٹس ایسویسی ایشن آف پاکستان کے رانا غفور کہتے ہیں کہ اس وقت روزانہ کی بنیاد پر نقصان ہو رہا ہے۔

رانا غفور کا کہنا تھا کہ اس وقت چین اور ایران کے لیے پروازوں پر پابندی ہے جس کی وجہ سے ان ممالک میں سفر کرنے والے افراد غیر یقینی کا شکار ہیں، بالخصوص چین میں طالب علم متاثر ہو رہے ہیں اور بعض افراد کے ویزے ختم ہو رہے ہیں اور وہ اس صورتحال میں پریشان ہیں کہ ویزے ختم ہونے کے بعد کیا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمیت ایشیائی ممالک اور یورپ کی طرف جانے کے رجحان میں کمی دیکھنے میں آ رہی ہے اور اکثر پروازوں پر مسافروں کی تعداد میں کمی آ رہی ہے جس کی وجہ سے انڈسٹری بحرانی کیفیت سے گزر رہی ہے۔

اس کے ساتھ پاکستان میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ملک میں اب تک سات لاکھوں ساٹھ ہزار سے زائد مسافروں کی سکریننگ کی گئی ہے۔ تمام زمینی راستوں اور ہوائی اڈوں پر سکریننگ کی جا رہی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے سینئر سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر ممتاز علی خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ہماری تیاری نہیں، جس قدر ہمار صلاحیت ہے اس کے مطابق مکمل کوشش کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر ممتاز علی خان نے کہا کہ چین سے آنے والے مسافروں کی وجہ سے کوئی خطرہ نہیں ہے، کیونکہ تمام افراد کو چودہ دن تک قرنطینہ میں رکھنے کے بعد سفر کی اجازت ہوتی ہے، اس کے باوجود تمام مسافروں کی سکریننگ کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر ممتاز علی خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں صورتحال زیادہ خراب ہونے سے نمٹنے کے لیے تین سو کمروں کا قرنطینہ بنایا گیا ہے، جبکہ چاروں صوبوں میں اس حوالے سے انتظامات مکمل ہیں، گلگت بلتستان میں مشتبہ افراد کے سامنے آنے کے بعد وہاں بھی ٹیسٹ کی سہولت فراہم کردی جائے گی۔

پاکستان میں کرونا کے کیے جانے والے ڈھائی سو سے زائد ٹیسٹس میں سے اب تک کرونا کے 6 مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے جنہیں الگ رکھ کر علاج کیا جا رہا ہے۔

ایک روز قبل ڈاکٹر ظفر مرزا نے عوام کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کی وجہ سے لوگوں سے کرونا وائرس کے کیسز چھپائے نہیں جا رہے جتنی تعداد ہے وہ سامنے لائی جا رہی ہے، کیسز کی تعداد سیکڑوں میں ہونے کی باتیں غلط ہیں۔

پاکستان میں اب تک کراچی شہر میں کرونا کے تین کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ کراچی میں کرونا وائرس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد اب تک 65 سے زائد مشتبہ مریضوں کے نمونے حاصل کیے جا چکے ہیں جن میں سے 3 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ کراچی میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری جبکہ دوسرا یکم مارچ کو رپورٹ ہوا تھا۔ دیگر کیسز اسلام آباد میں رپورٹ ہوئے جن کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے اور ان سب افراد نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران ایران کا سفر کیا تھا۔