متحدہ قومی موومنٹ نے مسودہ قانون کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے اسے سندھ مخالف اقدام قرار دیا ہے۔
اسلام آباد —
سندھ اسمبلی کے وزیر قانون ایاز سومرو نے جمعرات کو صوبائی اسمبلی میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 واپس لینے کا بل پیش کیا جسے کثرت رائے سے منطور کر لیا گیا جس کے بعد 1979 کا بلدیاتی نظام بحال ہو جائے گا۔
کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت نے متفقہ طور پر صوبے میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 میں منظور کرایا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا اعلان کیا تھا۔
ایم کیو ایم سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار میں متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام کی بحالی کی حامی رہی ہے اور جب سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے نام سے ضلعی حکومتوں کا نیا قانون منظور کیا گیا تو اس کے تحت کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا گیا تھا۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے سندھ میں پرانے بلدیاتی نظام کی بحالی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’اگر اس وقت سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 سندھ کے لوگوں کی تقدیر بدلنے والا نظام تھا تو آج کیسے وہ سندھ کے لوگوں کی تقدیر کے خلاف نظام ہو گیا اگر اس وقت 1979 کا مقامی حکومتوں کا قانون سندھ کے لوگوں کی فلاح کے لئے کام نہیں کر سکتا تھا تو پھر آج اچانک یہ کیسے کر سکتا ہے۔‘‘
سندھ کے وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے اپنی جماعت کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’ وہ (ایم کیو ایم ) آپ کو بہتر بتا سکتے ہیں کہ انھوں نے کیا سوچا ہے اور ہم نے کیا سوچا ہے، ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ سندھ کی عوام کی جو خواہش ہو گی ہم اس کو کبھی بھی پیچھے نہیں کریں گے ہم نے آج تک جو کچھ بھی کیا ہے سندھ کی عوام کے لئے کیا ہے اور آگے بھی کریں گے۔‘‘
سندھ میں پرانے بلدیاتی نظام کی بحالی کا بل ایسے وقت منظور کیا گیا جب مئی میں عام انتخابات متوقع ہیں اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اس اقدام کا مقصد سندھ کے عوام کی حمایت حاصل کرنا ہے جو صوبے کے پانچ اضلاع کو میڑو پولیٹن بنائے جانے کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔
کراچی کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد پیپلزپارٹی کی حکومت نے متفقہ طور پر صوبے میں سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 میں منظور کرایا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایم کیو ایم نے مرکزی اور صوبائی حکومت سے علیحدہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا اعلان کیا تھا۔
ایم کیو ایم سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار میں متعارف کرائے گئے بلدیاتی نظام کی بحالی کی حامی رہی ہے اور جب سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے نام سے ضلعی حکومتوں کا نیا قانون منظور کیا گیا تو اس کے تحت کراچی، حیدرآباد، سکھر، لاڑکانہ اور خیرپور کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا گیا تھا۔
ایم کیو ایم کے رہنما فیصل سبزواری نے سندھ میں پرانے بلدیاتی نظام کی بحالی پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’’اگر اس وقت سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2012 سندھ کے لوگوں کی تقدیر بدلنے والا نظام تھا تو آج کیسے وہ سندھ کے لوگوں کی تقدیر کے خلاف نظام ہو گیا اگر اس وقت 1979 کا مقامی حکومتوں کا قانون سندھ کے لوگوں کی فلاح کے لئے کام نہیں کر سکتا تھا تو پھر آج اچانک یہ کیسے کر سکتا ہے۔‘‘
سندھ کے وزیر بلدیات آغا سراج درانی نے اپنی جماعت کا موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ’’ وہ (ایم کیو ایم ) آپ کو بہتر بتا سکتے ہیں کہ انھوں نے کیا سوچا ہے اور ہم نے کیا سوچا ہے، ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ سندھ کی عوام کی جو خواہش ہو گی ہم اس کو کبھی بھی پیچھے نہیں کریں گے ہم نے آج تک جو کچھ بھی کیا ہے سندھ کی عوام کے لئے کیا ہے اور آگے بھی کریں گے۔‘‘
سندھ میں پرانے بلدیاتی نظام کی بحالی کا بل ایسے وقت منظور کیا گیا جب مئی میں عام انتخابات متوقع ہیں اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اس اقدام کا مقصد سندھ کے عوام کی حمایت حاصل کرنا ہے جو صوبے کے پانچ اضلاع کو میڑو پولیٹن بنائے جانے کی مخالفت کرتے آئے ہیں۔