پاکستان کی اعلیٰ شرعی عدالت 'فیڈرل شریعت کورٹ ' نے شادی شدہ جوڑے کے لیے بچوں کی پیدائش کی جدید طریقہ کار ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دیے دیا ہے۔
عدالت کا کہنا کہ یہ طریقہ کار اسی صورت اسلام کے مطابق جائز تسلیم کیا جائے گا اگر یہ اس کے تحت شوہر كے مادہ تولید اور بیوی كے بیضہ كو خارجی طریقہ سے ملا كر بچے کی پیدائش کا عمل پورا کیا جائے۔
وفاقی شرعی عدالت کے تین رکنی بینچ نے ایک شہری كی درخواست پر فیصلہ منگل کو سنایا۔
عدالت نے اس معاملے کا اسلام کی روشنی میں جائزہ لینے کے بعد فیصلہ دیا کہ اس طریقہ کار کے تحت پیدا ہونے والا بچہ جائز ہو گا اور یہ طریقہ كار بھی درست ہو گا۔
تاہم عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی كی پیدائش كے لیے اپنائے گئے دیگر تمام طریقوں کو خلاف قرآن و سنت قرار دیتے ہوئے ناجائز قرار دے دیا۔
ملکی قوانین کو اسلام کے مطابق بنانے کے لیے قائم کے گئے مشاورتی ادارے "اسلامی نظریاتی کونسل" کے سابق رکن مولانا طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس فیصلے کو اہم قرار دیا۔
"یہ بڑا اچھا ہے کہ جو عصر حاضر کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں ان کا حل قرآن و سنت کی روشی میں عوام الناس کے لیے واضح کیا جائے۔۔۔۔ میرا خیال ہے کہ اس طرف اسلامی دنیا کو جانا بھی چاہیے."
عدالت نے اپنے فیصلے میں حکومت کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ان افراد کے خلاف کارروائی کرے جو ایسے کام میں ملوث ہیں جو شرعی اصولوں کے خلاف ہے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ یہ معاملے پہلے بھی اسلامی نظریاتی کونسل کے سامنے لایا گیا جس میں کونسل نے یہ قرار دیا تھا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے طریقہ سے بچے کی پیدائش شرعی طور پر جائز ہے، اگر شوہر اور بیوی کے جرثوموں کے ملاپ کے بعد اسی خاتون کے رحم میں پیدائش کا عمل پورا کرتا ہے۔
پاکستان میں ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے طریقہ علاج کے ایک معروف معالج ڈاکٹر سعد رانا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں اس طریقے کے علاج سے کافی عرصے سے لوگ مستفید ہو رہے ہیں۔