پاکستان کا شاہین تھری بیلسٹک میزائل کا تجربہ

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق ’شاہین تھری‘ نامی اس میزائل کا تجربہ جمعہ کو کیا گیا اور اس کا مقصد اس ہتھیار کے ڈیزائن اور تکنیکی پہلوؤں کی جانچ تھی۔

پاکستان نے 2750 کلو میٹر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق ’شاہین تھری‘ نامی اس میزائل کا تجربہ جمعہ کو کیا گیا اور اس کا مقصد اس ہتھیار کے ڈیزائن اور تکنیکی پہلوؤں کی جانچ تھی۔

بیان کے مطابق اس میزائل کا ہدف ’بحیرہ عرب‘ میں تھا جسے اسٹریٹیجک پلان فورس کے افسران کے علاوہ سائنسدانوں اور انجیئرز نے بھی دیکھا۔

پاکستان کے’اسٹریٹیجک پلان ڈویژن‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے ملک کی دفاعی صلاحیت کے حصول کی جانب ایک اہم سنگ میل عبور کرنے پر متعلقہ سائنسدانوں اور انجنئیروں کو مبارکباد پیش کی۔

بیان کے مطابق لفٹیننٹ جنرل مظہر جمیل نے کہا ہے کہ پاکستان خطے میں پرامن بقائے باہمی کی خواہش رکھتا ہے اور اُن کے بقول نیوکلئیر دفاعی صلاحیت سے جنوبی ایشیا میں استحکام کا نظام مضبوط ہو گا۔

اُنھوں نے کسی بھی طرح کے جارحانہ عزائم کی صورت میں ملکی دفاع کے لیے ’اسٹریٹیجک کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام‘ اور ’اسٹریٹیجک فورس‘ کی تیاری پر اعتماد کا اظہار کیا۔

پاکستانی فوج کے مطابق جوہری ہتھیار رکھنے والے ایک ذمہ دار ملک کے طور پر پاکستان نے’سینٹر آف ایکسلینس فار نیوکلیئر سکیورٹی‘ کے قیام کے علاوہ جوہری اثاثوں کے تحفظ کے لیے کئی دیگر اقدامات کر رکھے ہیں۔

پاکستان کی طرف سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ جوہری اثاثوں کے حفاظت کے معاملات پر بین الاقوامی موقف کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے، اور بطور ریاست وہ اس ضمن میں اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے مکمل طور پر آگاہ ہے۔

رواں سال ہی پاکستان کی طرف سے اُن رپورٹوں کو بھی مسترد کیا گیا کہ جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستان تیزی سے جوہری ہتھیار بنا رہا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال اگست میں امریکہ میں قائم دو تحقیقی اداروں نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان ہر سال 20 جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے اور اگر اسی رفتار سے یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک دہائی میں پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہو گا جس کے پاس سب سے زیادہ ’نیوکلیئر بم‘ ہوں گے۔

’کارنیگی انڈاؤمنٹ فار انٹرنیشنل پیس‘ اور ’دی سٹمسن سینٹر‘ کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق پاکستان تیزی سے اپنی جوہری صلاحیت بڑھا رہا ہے کیوں کہ وہ جوہری صلاحیت کے حامل اپنے پڑوسی ملک بھارت سے خطرہ محسوس کرتا ہے۔