پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے آئندہ ماہ ہونے والے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے انتخابات میں ووٹوں کے حصول کے لیے پیسے کے لین دین یا ’ہارس ٹریڈنگ‘ کے ممکنہ خدشے کے باعث سخت اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ پیر کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدرات ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔
وزیراعظم نے وفاقی وزراء کو ہدایت کی کہ وہ دوسری سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے ایک آئینی ترمیم کے لیے اتفاق رائے حاصل کریں، جس سے سینیٹ کے انتخابات کے لیے خفیہ رائے شماری کو ختم کیا جا سکے۔
اس کام کے لیے دو کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔
پاکستان کے ایوان بالا میں چاروں صوبوں سے مساوی ارکان کی نمائندگی ہے اور ان کا انتخاب متعلقہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہی کرتے ہیں جبکہ وفاق کے زیر انتظام علاقوں سے اراکین سینیٹ کا انتخابات ممبران قومی اسمبلی کے ووٹوں سے ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹوں کی خرید و فروخت کو روکنے لیے یہ انتخابات خفیہ رائے شماری سے نا کرائے جائیں۔
’’میں تمام سیاسی جماعتوں سے درخواست کروں گا کہ وہ آئندہ ہونے والے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے کھلے عام رائے شماری کے طریقہ کار پر متفق ہوں"۔
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پیر کو صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ عمران خان اگر سینیٹ انتخابات کے لیے خفیہ رائے شماری کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تو وہ پارلیمان میں قانون سازی میں حکومت کا ساتھ دیں۔
پاکستان کے ایوان بالا کے نصف یعنی 52 اراکین کے انتخابات پانچ مارچ کو ہوں گے۔ ان انتخابات میں پہلی بار پاکستان تحریک ارکان کو سینیٹ میں نمائندگی حاصل ہو گی۔
خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تحریک انصاف کو صوبہ خیبر پختونخواہ سے چار سے پانچ سیٹیں حاصل ہو جائیں گی جبکہ جماعت اسلامی کو بھی چھ سال کے بعد ایک بار پھر سینیٹ میں نمائندگی حاصل ہو جائے گی۔