وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے پاس ایسے افراد کے کوائف اور تفصیلات موجود ہیں جو ٹیکس ادا کر سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت معیشت کی بحالی کے لیے مسلسل کوشاں ہے اور اس سلسلے میں ٹیکس وصولی کے دائرہ کار کو وسعت دینے کے قابل عمل منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔
اُنھوں نے کاروباری برداری کے ایک نمائندہ وفد سے ہفتہ کو ملاقات میں کہا کہ وہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے میں حکومت کی معاونت کریں۔
’’آپ کی مدد سے یہ کام ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام کو آپ جتنا آسان چاہیں میں بنانے کے لیے تیار ہوں۔ آپ میری مدد کریں، ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ کسی کو ہراساں کیا جائے، ہم چاہتے ہیں لوگ پیار سے ٹیکس دیں اور اس کے لیے کسی بھی اچھی تجویز پر غور کے لیے تیار ہوں۔‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کے پاس ایسے افراد کے کوائف اور تفصیلات موجود ہیں جو ٹیکس ادا کر سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے عوام کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہو گی کیوں کہ سب یہ ہی چاہتے ہیں کہ صاحب استطاعت افراد ٹیکس ادا کریں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کے ساتھ ساتھ حکومت یہ بھی چاہتی ہے ملک میں معدنی وسائل خاص طور پر گیس اور تیل کی تلاش کے منصوبوں پر کام کو تیز کیا جائے۔
’’جو اس ملک کی زمین میں اللہ نے خزانے رکھے ہیں اُن کو ہم نہیں تلاش کر سکے، قابل اعتماد رپورٹس ہیں کہ پاکستان میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں ... یہ ایک چیز ہے جو پاکستان کو ترقی دے گی ہم نے اس پر توجہ دینی ہے۔‘‘
پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ممکنہ نادہندگی کے خطرے سے بچنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ سے حال ہی میں چھ ارب 70 کروڑ ڈالر قرض کے حصول کا معاہدہ کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔
آئی ایم ایف پاکستان کو قرض کی یہ رقم آئندہ تین سالوں میں اِقساط کی صورت میں ادا کرے گا لیکن اس کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ماہرین ہر تین ماہ بعد حکومت پاکستان کی معاشی اصلاحات کا جائزہ لیں گے۔
قرضے کی منظوری کے بعد رواں ماہ پہلی مرتبہ آئی ایم ایف کے ماہرین نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور تقریباً ایک ہفتے قیام کے بعد اُنھوں نے حکومت کی معاشی شعبے میں اصلاحات کو بحیثیت مجموعی تسلی بخش قرار دیا۔
اُنھوں نے کاروباری برداری کے ایک نمائندہ وفد سے ہفتہ کو ملاقات میں کہا کہ وہ ٹیکس وصولی کے ہدف کو حاصل کرنے میں حکومت کی معاونت کریں۔
’’آپ کی مدد سے یہ کام ہو سکتا ہے، ٹیکس نظام کو آپ جتنا آسان چاہیں میں بنانے کے لیے تیار ہوں۔ آپ میری مدد کریں، ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ کسی کو ہراساں کیا جائے، ہم چاہتے ہیں لوگ پیار سے ٹیکس دیں اور اس کے لیے کسی بھی اچھی تجویز پر غور کے لیے تیار ہوں۔‘‘
اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت کے پاس ایسے افراد کے کوائف اور تفصیلات موجود ہیں جو ٹیکس ادا کر سکتے ہیں لیکن وہ ایسا نہیں کرتے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ملک کی اقتصادی ترقی کے لیے عوام کو اپنی ذمہ داری نبھانا ہو گی کیوں کہ سب یہ ہی چاہتے ہیں کہ صاحب استطاعت افراد ٹیکس ادا کریں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس وصولی کے نظام میں بہتری کے ساتھ ساتھ حکومت یہ بھی چاہتی ہے ملک میں معدنی وسائل خاص طور پر گیس اور تیل کی تلاش کے منصوبوں پر کام کو تیز کیا جائے۔
’’جو اس ملک کی زمین میں اللہ نے خزانے رکھے ہیں اُن کو ہم نہیں تلاش کر سکے، قابل اعتماد رپورٹس ہیں کہ پاکستان میں گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں ... یہ ایک چیز ہے جو پاکستان کو ترقی دے گی ہم نے اس پر توجہ دینی ہے۔‘‘
پاکستان کو شدید اقتصادی مشکلات اور توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد ممکنہ نادہندگی کے خطرے سے بچنے کے لیے عالمی مالیاتی ادارے ’آئی ایم ایف‘ سے حال ہی میں چھ ارب 70 کروڑ ڈالر قرض کے حصول کا معاہدہ کیا تھا۔
اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف سے قرض حاصل کرنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی کے لیے یہ اقدام ضروری تھا۔
آئی ایم ایف پاکستان کو قرض کی یہ رقم آئندہ تین سالوں میں اِقساط کی صورت میں ادا کرے گا لیکن اس کے لیے عالمی مالیاتی ادارے کے ماہرین ہر تین ماہ بعد حکومت پاکستان کی معاشی اصلاحات کا جائزہ لیں گے۔
قرضے کی منظوری کے بعد رواں ماہ پہلی مرتبہ آئی ایم ایف کے ماہرین نے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور تقریباً ایک ہفتے قیام کے بعد اُنھوں نے حکومت کی معاشی شعبے میں اصلاحات کو بحیثیت مجموعی تسلی بخش قرار دیا۔