خفیہ اداروں کو انتخابات سے قبل کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت

فائل فوٹو

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز، امیدواروں اور عوام کے لیے سکیورٹی میں اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ ریپڈ رسپانس فورس کی تعیناتی بھی ووٹروں کو بہتر فضا مہیا کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔
ملک میں انتخابات کے دوران ہونے والی غیر معمولی پرتشدد کارروائیوں کے پیش نظر، نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے حساس اور خفیہ اداروں کو ان واقعات کے بارے میں قبل از وقت معلومات اکٹھا کرنے کی مہارت کو موثر انداز میں استعمال کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

ہفتہ کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا ’’حالیہ دہشت گردی کے حملے عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔۔۔ (انٹیلی جنس ایجنسیوں کی موثر کارکردگی) سے ہی تباہی کے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔‘‘

وزیراعظم کی طرف سے یہ ہدایت ایک ایسے وقت میں آئی جب متعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی انتخابی مہم میں شدت پسندوں کے حملوں کی اس نئی لہر کو روکنے سے متعلق ’’ناکافی‘‘ اقدامات پر نگراں حکومت کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور ساتھ ہی ساتھ چیف الیکشن کمشنر بھی کہہ چکے ہیں کہ اگر انھیں امن و امان کی بہتر صورتحال ملی تو ہی صاف اور شفاف انتخابات ممکن ہیں۔

ہفتے کو دو مختلف واقعات میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے دفتر اور امیدوار کو نشانہ بنایا گیا مگر ان میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم گزشتہ روز کراچی میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایک امیدوار کو حملہ کرکے ہلاک کردیا گیا۔

میر ہزار خان کھوسو کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ان تمام مسائل پر قابو پانے میں کامیاب ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز، امیدواروں اور عوام کے لیے سکیورٹی میں اضافہ کیا جا چکا ہے جبکہ ریپڈ رسپانس فورس کی تعیناتی بھی ووٹروں کو بہتر فضا مہیا کرنے کی طرف ایک قدم ہے۔

نگراں وزیراعظم کھوسو

نگراں وزیر اعظم نے عوام سے بھی درخواست کی کہ موجودہ تشویش ناک سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کریں اور اپنے اردگرد ہونے والی کسی قسم کی مشتبہ سرگرمیوں سے انہیں مطلع کریں۔

’’
مجھے یقین ہے کہ اگر ہر پاکستانی سرزمین کے تحفظ کا فیصلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کرے تو ہم جرائم پیشہ عناصر کو شکست دے دیں گے جو ملک کو غیر مستحکم اور انتخابات میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘

انھوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ 11 مئی کے دن ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے باہر نکلیں گے۔

سابق حکمران اتحاد میں شامل پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے انتخابی مہم سے متعلق الزامات کہ انہیں مہم چلانے کے لیے دیگر جماعتوں کی طرح سازگار حالات نہیں مہیا کیے جا رہے کو وفاقی وزیر اطلاعات عارف نظامی نے رد کیا ہے۔

اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا ’’دہشت گردی ایک عالمی خطرہ ہے۔ اب کوئی جماعت پنجاب میں انتخابی مہم نہیں چلاتی تو لیول پلیئنگ فیلڈ تو ہر لحاظ سے وفاقی نگراں حکومت مہیا کر رہی ہے۔ یہ خطرہ کوئی آج کا نہیں ہے۔ اور جب سے الیکشن کا اعلان ہوا ہے انہوں نے تشدد کے واقعات کی تعداد دوگنی کرنے کی کوشش کی ہے۔‘‘

سابق حکمران جماعتوں کے امیدوار اور دفاتر صوبہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختون خواہ میں متواتر شدت پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے آرہے ہیں۔

غیر سرکاری تنظیم سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹیڈیز (سی آر ایس ایس) کے اعداد و شمار کے گزشتہ چار ماہ میں 1100 تشدد کے واقعات میں تقریباً 2700 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس میں زیادہ تر تعداد عام شہریوں کی ہے۔ تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب شدت پسندوں کے حملوں سے ملک کا محفوظ ترین حصہ رہا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے سے متعلق قومی اتفاق رائے کا نا ہونا شدت پسندوں کے خلاف جنگ میں کامیابی میں ایک بڑی رکاوٹ رہی ہے۔