عسکری ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں سبزی منڈی میں بم دھماکے کے علاوہ پشاور اور چارسدہ میں پولیس پر حملہ کرنے والے شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سکیورٹی فورسز نے جمعرات کو دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس میں عسکری ذرائع کے مطابق کم از کم 37 شدت پسند مارے گئے جب کہ اُن کے 18 ساتھی زخمی ہوئے۔
سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق صبح فضائی کارروائی میں اسلام آباد کی سبزی منڈی میں بم دھماکے کے علاوہ چارسدہ اور پشاور کے مضافات میں پولیس پر حملوں میں ملوث شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
لیکن آزاد ذرائع سے اس فضائی کارروائی میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں جیٹ طیاروں سے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
گزشتہ دو ماہ میں پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائی کی گئی۔
رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی دارالحکومت کی سبزی منڈی میں رش کے اوقات میں بم دھماکے سے کم از کم 24 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے، بم پھلوں کی پیٹی میں چھپایا گیا تھا۔
اسی ہفتے پشاور کے مضافات اوراُس کے کچھ گھنٹوں بعد چارسدہ میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ اہلکاروں سمیت نو افراد ہلاک جب کہ لگ بھگ 30 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کی غرض سے یکم مارچ کو ایک ماہ کی فائر بندی کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں 10 روز کی توسیع کر دی گئی۔
لیکن گزشتہ بدھ کو طالبان نے فائر بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے عمل میں شامل رہنا چاہتے ہیں۔
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف یہ تازہ فضائی حملے کارروائی ایسے وقت کی گئی جب بدھ کی شام ہی وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی قیادت میں حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان رابطہ کاروں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد طالبان کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے بتایا تھا کہ جلد ہی طالبان شوریٰ سے رابطہ کر کے طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹوں کے اجلاس کی راہ ہموار کی جائے گی۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں اعتماد سازی بڑھانے کے اقدامات کرنے کے علاوہ فائر بندی میں توسیع کی بھی کوشش کی جائے گی۔
سکیورٹی عہدیداروں کے مطابق صبح فضائی کارروائی میں اسلام آباد کی سبزی منڈی میں بم دھماکے کے علاوہ چارسدہ اور پشاور کے مضافات میں پولیس پر حملوں میں ملوث شدت پسندوں کو نشانہ بنایا گیا۔
لیکن آزاد ذرائع سے اس فضائی کارروائی میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے کیوں کہ جس علاقے میں جیٹ طیاروں سے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
گزشتہ دو ماہ میں پہلی مرتبہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف فضائی کارروائی کی گئی۔
رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی دارالحکومت کی سبزی منڈی میں رش کے اوقات میں بم دھماکے سے کم از کم 24 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے، بم پھلوں کی پیٹی میں چھپایا گیا تھا۔
اسی ہفتے پشاور کے مضافات اوراُس کے کچھ گھنٹوں بعد چارسدہ میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا جس میں پانچ اہلکاروں سمیت نو افراد ہلاک جب کہ لگ بھگ 30 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت سے مذاکرات کی غرض سے یکم مارچ کو ایک ماہ کی فائر بندی کا اعلان کیا تھا جس میں بعد ازاں 10 روز کی توسیع کر دی گئی۔
لیکن گزشتہ بدھ کو طالبان نے فائر بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مذاکرات کے عمل میں شامل رہنا چاہتے ہیں۔
قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کے خلاف یہ تازہ فضائی حملے کارروائی ایسے وقت کی گئی جب بدھ کی شام ہی وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی قیادت میں حکومت کی مذاکراتی کمیٹی اور طالبان رابطہ کاروں کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد طالبان کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے بتایا تھا کہ جلد ہی طالبان شوریٰ سے رابطہ کر کے طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹوں کے اجلاس کی راہ ہموار کی جائے گی۔
مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں اعتماد سازی بڑھانے کے اقدامات کرنے کے علاوہ فائر بندی میں توسیع کی بھی کوشش کی جائے گی۔