میڈیکل کالجز کی فیسوں کا طریقۂ کار عدالت وضع کرے گی: چیف جسٹس

پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار (فائل فوٹو)

چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روز یہ بتایا گیا تھا کہ طلبہ سے چھ لاکھ 42 ہزار روپے فیس وصول کی جاتی ہے جب کہ آج یہ رقم نو لاکھ روپے تک ظاہر کی جا رہی ہے۔

پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجوں کی فیسوں کا طریقۂ کار عدالتِ عظمیٰ طے کرے گی اور ان کے مالکان عدالت کی ہدایات پر عمل کرنے کے پابند ہوں گے۔

نجی میڈیکل کالجوں کی بڑھتی ہوئی فیسوں کے معاملے پر عدالت عظمیٰ کے از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہور رجسٹری میں بدھ کو بھی جاری رکھی۔

سماعت کے دوران پرائیویٹ میڈیکل کالجوں کے چیف ایگزیکٹوز عدالت میں پیش ہوئے تاہم فاطمہ میموریل میڈیکل کالج کے نمائندے غیر حاضر رہے۔

سماعت کے دوران ایک خاتون وکیل نے بینچ کو بتایا کہ انھیں میڈیکل کالجوں کے عہدیداران اور گورنر پنجاب کے بیٹے کی طرف سے مبینہ طور پر دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز موصول ہوئیں جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے گورنر کے صاحبزادے کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ نجی میڈیکل کالج اپنا الگ معیار اپنائے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ روز یہ بتایا گیا تھا کہ طلبہ سے چھ لاکھ 42 ہزار روپے فیس وصول کی جاتی ہے جب کہ آج یہ رقم نو لاکھ روپے تک ظاہر کی جا رہی ہے۔

انھوں نے میڈیکل کالجوں کی فیسوں سے متعلق تمام کیس عدالت عظمیٰ میں بھیجے جانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اس ضمن میں طریقۂ کار وضع کرے گی۔

گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں دو رکنی بینچ نے تمام غیر اندراج شدہ میڈیکل کالجوں میں تاحکمِ ثانی طلبہ کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔