پاکستان کی عدالتِ عظمیٰ نے ملک بھر میں غیر اندراج شدہ نجی میڈیکل کالجز میں تاحکمِ ثانی طلبہ کے داخلوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
نجی میڈیکل کالجز میں زائد فیسیں وصول کرنے کے خلاف از خود نوٹس کی منگل کو سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے متنبہ کیا کہ اگر ان کالجز نے پرانی تاریخوں میں طلبہ کا داخلہ کرنے کی کوشش کی تو اس کی ذمہ داری ان کالجز کے مالکان پر عائد ہوگی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے تمام نجی میڈیکل کالج مالکان کے بینک کھاتوں اور ان کالجز کے انتظامی ڈھانچے کی تفصیلات فراہم کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بعض میڈیکل کالجز چھوٹے چھوٹے گھروں اور گیراجوں میں چلائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد کے اس معاملے کی سماعت ہفتے اور اتوار کو بھی ہو گی۔
بعد ازاں بینچ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر بیرسٹر علی ظفر کو اس معاملے پر عدالتِ عظمیٰ کا معاون مقرر کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس نے رواں ماہ کے اوائل میں اس معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔
ایسے طلبہ جو سرکاری میڈیکل کالجز میں داخلہ حاصل نہیں کر پاتے وہ عموماً نجی میڈیکل کالجز کا رخ کرتے ہیں جن کی فیسوں میں اضافے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں۔
اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف جسٹس نے طبی تعلیم کے نگران ادارے 'پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل' کو ہدایت کی تھی کہ وہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلے کے طریقہ کار، فیسوں کی تفصیل کے علاوہ ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کی تفصیل سے عدالت کو آگاہ کرے۔