پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ مصالحت کے عمل کے بغیر افغانستان میں امن نہیں آ سکتا۔
افغانستان سے متعلق جمعرات کو اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب میں سیکرٹری خارجہ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ چار ملکی گروپ افغان عمل کی راہ ہموار کرنے کا درست ذریعہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ فوری ہدف تشدد کے واقعات کو روکنا ہے، اُن کے بقول تشدد کسی بھی طرح کے حالات میں معاف نہیں کیا جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اعزاز چوہدری نے کہا کہ افغانستان، پاکستان، امریکہ اور چین پر مشتمل چار ملکی گروپ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان براہ مذاکرات کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ طالبان نے ان کوششوں کا تاحال مثبت جواب نہیں دیا ہے، تاہم سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ چار ملکی گروپ کے بدھ کو اسلام آباد میں ہونے والے پانچویں اجلاس میں جلد براہ راست مذاکرات کے لیے کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان چار ملکی گروپ میں شامل دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں سنجیدہ کوششیں جاری رکھے گا۔
اعزاز چوہدری نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تمام سطحوں پر صحت مند رابطوں کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ کچھ عناصر عموماً یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ پاکستان طالبان کو کنٹرول کرتا ہے اور اُن کے بقول اس طرح کے تاثر سے پاکستان سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں۔
سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عدم اعتماد سے بھی افغانستان میں امن کی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔ اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ الزام تراشی سے صرف اُن عناصر کو مقاصد حاصل ہوں گے جو افغانوں کے درمیان مصالحتی عمل نہیں چاہتے۔
سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں تشدد کے واقعات میں حالیہ اضافے کے سبب امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافہ باعث تشویش ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات، خاص طور پر 19 اپریل کو کابل میں ہونے والے مہلک حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ بدھ کو افغان حکومت اور سابق افغان وزیراعظم گلبدین حکمت یار کی جماعت حزب اسلامی کے درمیان امن معاہدے پر ہوا تھا۔
اس بارے میں جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے لیے ہر اُس کوشش کی حمایت کرتا، جس کے تحت شدت پسند گروپوں کو مذاکرات کی میز پر لایا جائے۔
دریں اثناء پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے نمائندہ خصوصی رچرڈ اولسن نے جمعرات کو راولپنڈی میں فوج کے صدر دفتر میں جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورت حال، خاص طور پر افغانستان کے تناظر میں حالات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
بیان کے مطابق رچرڈ اولسن نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔