پاکستان کی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پیش نظر چین سے پاکستانیوں کا انخلا نہیں کیا جائے گا۔ حکام نے پاکستان کا سفر کرنے والے افراد کے لیے 'ہیلتھ ڈیکلریشن فارم' جمع کرانا بھی لازمی قرار دے دیا ہے۔
ہفتے کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کو وطن واپس نہ لانا پبلک ہیلتھ کے لیے موزوں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ووہان سمیت چین کے دیگر شہروں میں موجود پاکستانیوں کی دیکھ بھال کے لیے کیے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ چین میں وائرس کا شکار ہونے والے چار پاکستانی طلبہ کی حالت اب بہتر ہو رہی ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کے بقول ان طلبہ میں وائرس کی تشخیص جلدی ہو گئی تھی۔ لہذٰا ان کی حالت بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔
معاون خصوصی برائے صحت نے مزید بتایا کہ ووہان میں 120 ممالک کے شہری موجود ہیں۔ لیکن محض سات یا آٹھ ممالک نے یہاں سے اپنے شہریوں کو نکالا ہے۔
اُن کے بقول پاکستان سمیت دیگر ایسے ممالک چینی حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات سے مطمئن ہیں۔ چینی حکام نے بھی یقین دلایا ہے کہ پاکستانی طلبہ کی دیکھ بھال اُسی طرح کی جا رہی ہے، جس طرح چینی شہریوں کا خیال رکھا جا رہا ہے۔
پاکستان میں ایوانِ بالا سینیٹ کے اراکین نے جمعے کو چین میں پھنسے پاکستانیوں کو وطن واپس نہ لانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے، ان شہریوں کے فوری انخلا کا مطالبہ کیا تھا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس دُنیا کے 27 ممالک تک پھیل چکا ہے۔ اور ہر روز ہزاروں کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔ وائرس کی تشخیص کے لیے خصوصی کٹس ہفتے کو پاکستان پہنچ جائیں گی۔
SEE ALSO: 'چین میں 28 ہزار پاکستانی ہیں جو وطن آنا چاہتے ہیں'ڈاکٹر ظفر مرزا نے اعلان کیا کہ ابتداً اسلام آباد میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ، لاہور میں شوکت خاتم اسپتال اور کراچی میں آغا خان اسپتال میں تشخیصی مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے ذرائع ابلاغ میں مہم بھی شروع کی جا رہی ہے۔
پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم لازمی
حکومت پاکستان نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ملک میں داخلے کے لیے ہیلتھ ڈیکلریشن فارم جمع کرانا لازمی قرار دے دیا ہے۔
پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان آنے والے طیاروں کا عملہ مسافروں میں ہیلتھ ڈیکلریشن فارم تقسیم کرے گا۔
فارم میں مسافر کی تفصیلات، ماضی میں کیے گئے سفر، پاکستان میں قیام کی مدت سمیت دیگر تفصیلات شامل ہوں گی۔
اس سے قبل پاکستان نے چین کے لیے پروازیں بھی معطل کر دی تھیں۔ پاکستان کا شمار دُنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں تاحال کرونا وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
کرونا وائرس کے شبے میں کچھ چینی شہریوں کو اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ لیکن ان میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ چین کے مختلف شہروں سے پھیلنے والی مہلک وبا کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد ہفتے کو 259 تک پہنچ گئی ہے۔ دوسری جانب امریکہ نے چین میں مقیم رہنے والی غیر ملکیوں کے ملک میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے ایئر پورٹس پر اقدامات
پاکستان میں وزارتِ صحت اور ہوا بازی ڈویژن کے اعلٰی سطحی اجلاس کے بعد ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر ہیلتھ یونٹ اور آئسو لیشن وارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہوائی اڈوں پر آٹھ ہیلتھ یونٹ اور ایک آئسو لیشن وارڈ قائم کیا جائے گا۔ مشتبہ مریضوں کو ایئر پورٹ پر قائم آئسو لیشن وارڈز میں رکھا جائے گا۔
ان یونٹس پر محکمہ صحت اور سول ایوی ایشن کا عملہ فرائض سرانجام دے گا۔