پاکستان سعودی افواج کی تربیت میں مدد دے: سعودی نائب وزیرِ دفاع

سعودی نائب وزیر نے کہا کہ سعودی عرب ’’بالخصوص انسدادِ دہشت گردی، غیر معمولی جنگ اور پہاڑوں پر لڑائی کے میدان میں‘‘ تربیت سے متعلق پاکستان سے تعاون چاہتا ہے۔

سعودی عرب کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنی مسلح افواج کی تربیت کے لیے پاکستان سے تعاون چاہتا ہے۔

یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے سعودی عرب کے نائب وزیرِ دفاع محمد بن عبداللہ العیش نے پاکستانی وزیرِ دفاع خرم دستگیر سے ملاقات میں کہی۔

اسلام آباد میں وزارتِ دفاع سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی نائب وزیر نے کہا کہ سعودی عرب ’’بالخصوص انسدادِ دہشت گردی، غیر معمولی جنگ اور پہاڑوں پر لڑائی کے میدان میں‘‘ تربیت سے متعلق پاکستان سے تعاون چاہتا ہے۔

وزیرِ دفاع خرم دستگیر خان نے کہا کہ اہم تعلقات کے باوجود دفاع کے میدان میں دونوں ممالک کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون کا معاہدے نہیں ہے۔ اُنھوں نے دفاعی تعلقات کی مضبوطی کے لیے تعاون کی تجویز بھی دی۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ اسٹرٹیجک تعاون بڑھانے کے لیے دونوں ممالک کی دفاعی یونیورسٹیوں کے درمیان معاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ اس شعبے میں تعاون کو وسعت دی جا سکے۔

پاکستان کے وزیرِ دفاع نے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی مبینہ فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات سے بھی سعودی نائب وزیر کو آگاہ کیا اور اس صورتِ حال کو روکنے کے لیے سعودی عرب کی حکومت کو اپنا سفارتی کردار ادا کرنے کے لیے کہا۔

سعودی عرب کے نائب وزیرِ دفاع نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی علیحدہ ملاقات کی جس میں علاقائی سلامتی اور دفاع کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔

پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاع سمیت دیگر شعبوں میں قریبی تعاون رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان ’شہاب ٹو‘ نامی مشترکہ فوجی مشقیں بھی رواں ہفتے ریاض میں ختم ہوئی ہیں۔ ان فوجی مشقوں میں انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں کے علاوہ یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے خصوصی آپریشن کی مشق بھی شامل تھی۔

پاکستان سعودی عرب کی قیادت میں قائم مسلم ممالک کے عسکری اتحاد ’اسلامک ملٹری کاؤنٹر ٹیررازم کولیشن‘ کا بھی حصہ ہے۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں اس اتحاد کے وزرائے دفاع کا اجلاس ریاض میں ہوا تھا جس میں خرم دستگیر نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی۔

جب کہ گزشتہ مہینے کے آخر ہی میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ دہشت گردی کے خلاف قائم مسلم ملکوں کے مذکورہ فوجی اتحاد کا کمانڈر سعودی عرب نے پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) راحیل شریف کو مقرر کر رکھا ہے۔

سعودی قیادت میں بننے والے اس اتحاد کے قیام کا اعلان دسمبر 2015ء میں کیا گیا تھا۔ ابتدا میں اس کے رکن ممالک کی تعداد 34 تھی جو اب بڑھ کر 41 ہو چکی ہے۔