بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں جاری جھڑپوں اور مظاہروں کی وجہ سے دہلی اور اسلام آباد کے کشیدہ تعلقات کے اثرات اسلام آباد میں جمعہ کو ہونے والے سارک وزرائے خزانہ کے اجلاس پر نظر آئے۔
جنوبی ایشیا کے ممالک کی علاقائی تنظیم ’سارک‘ کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں دہلی کی نمائندگی بھارت کے سیکرٹری خزانہ شکتی کانتا داس نے کی۔
بھارت کے وزیر خزانہ ارن جیٹلی نے دہلی اور اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کی وجہ سے اس کانفرنس میں شرکت نہیں کی۔
سارک آٹھ علاقائی ممالک پر مشتمل تنظیم ہے جس میں بھارت اور پاکستان کے علاوہ افغانستان، بنگلادیش، بھوٹان، نیپال، مالدیپ اور سری لنکا شامل ہیں۔
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے سارک وزارئے خزانہ کے ایک روزہ اجلاس میں شریک وزیروں اور عہدیداروں سے خطاب میں کہا کہ پاکستان خطے کے عوام کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔
"انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کا اقتصادی منظرنامہ تبدیل کرنے اور اس کے عوام کو غربت، ناخواندگی اور دیگر سماجی مسائل سے نجات دلانے کے لیے سارک رکن ممالک کی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔"
نواز شریف نے کہا کہ سارک ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اس نقطہٴ نظر کا حامی ہے کہ توانائی کے مقامی وسائل میں شراکت کے ذریعے توانائی کے حصول کو مشترکہ کوششوں کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انھوں نے کہ پاکستان یہ بھی سمجھتا ہے کہ مواصلاتی رابطے خطے کے ترقی کے لیے نہایت اہم ہیں اور ان کے بقول پاکستان خطے میں ریل، روڈ، فضائی اور سمندری رابطوں کو فروغ دینے کا حامی ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سارک ممالک اس خطے میں دلچسپی رکھنے والے دیگر ممالک اور اداروں کے ساتھ مل کر پورے خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کو ممکن بنا سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ سارک وزرائے خزانہ کا اجلاس رواں سال نومبر میں پاکستان میں ہونے والی سارک سربراہ کانفرنس کے ایجنڈے کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گی۔
مبصرین کے خیال میں جنوبی ایشائی ممالک کے درمیان تعاون اور اقتصادی ترقی کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ تاہم ان کے حصول کے لیے خطے کے ممالک خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے پائیدار تعلقات ضروری ہیں۔
قبل ازیں رواں ماہ سارک ممالک کے وزرائے داخلہ کی اسلام آباد میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے جب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ یہاں آئے تھے تو اُس وقت کشمیر کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد نے وفاقی دارالحکومت میں مظاہرے کیے تھے، جس کے وجہ سے کانفرنس کے دوران ماحول کشیدہ رہا اور راج ناتھ کانفرنس کے اختتامی اجلاس میں شرکت کیے بغیر بھارت واپس چلے گئے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ ایک کشمیری علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں شریک افراد کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر اسلام آباد کی تنقید کے باعث جنوبی ایشیا کے دو ہمسایہ جوہری ملکوں پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہو گئے۔