بھارت کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ بدھ کو اسلام آباد پہنچے ہیں جہاں وہ جمعرات کو جنوبی ایشیا کے ممالک کی علاقائی تنظیم ’سارک‘ کے وزرائے داخلہ کی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
بھارتی وزیر داخلہ کی اسلام آباد آمد سے قبل کشمیری تنظیموں اور بعض مذہبی جماعتوں نے بدھ کو وفاقی دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں بھارت مخالف نعرے لگائے گئے۔
بھارت کے وزیر داخلہ کے دورہ پاکستان کی مخالفت سخت گیر ہندو تنظیم ’ہندو سینا‘ نے بھی کی تھی اور اطلاعات کے مطابق اس تنظیم نے بھی بھارتی پارلیمان کے سامنے احتجاج کیا تھا۔
راج ناتھ سنگھ ایسے وقت پاکستان پہنچے جب بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں حالیہ کشیدگی کے باعث دونوں ملکوں کے عہدیداروں کی طرف سے ایک دوسرے کے ملک کے بارے میں سخت بیانات سامنے آئے۔
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں گزشتہ ماہ ایک علیحدگی پسند کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز سے ہونے والی جھڑپ میں ہلاکت کے بعد مظاہروں کا ایک سلسلہ شروع ہو گیا۔
مظاہروں کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 50 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں اور صورت حال بدستور کشیدہ ہے۔
راج ناتھ سنگھ وزرائے داخلہ کانفرنس میں شرکت کے لیے تو پاکستان آئے ہیں تاہم اُن کی پاکستانی ہم منصب یا دیگر رہنماؤں سے کوئی دو طرفہ ملاقات طے نہیں ہے۔
بھارت کے سیکرٹری داخلہ بھی پاکستان میں موجود ہیں جہاں اُنھوں نے بدھ کو سارک ممالک کے سیکرٹری داخلہ سطح کے اجلاس میں شرکت کی۔
سارک تنظیم میں پاکستان اور بھارت دو اہم ممالک ہیں، مبصرین کا کہنا ہے کہ ان دونوں پڑوسی ممالک کے دوطرفہ تعلقات میں تناؤ کے سبب سارک بطور ایک تنظیم فعال کردار ادا نہیں کر سکی ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا عمل بھی معطل ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ مذاکرات میں کشمیر کے مسئلے کو ایجنڈے میں سر فہرست رکھا جائے جب کہ بھارت کا موقف رہا ہے کہ دہشت گردی کے معاملے پر پہلے بات ہونی چاہیئے۔
بدھ کو اسلام آباد میں پاکستانی سفیروں کے ایک اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے خطے میں پائیدار امن اور ترقی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تنازعات کا پر امن اور مذاکراتی حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’ہم کسی تصادم کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ہم اگر کسی تصادم میں الجھیں گے تو ہماری وہ پیش قدمی رک جائے گی جو اقتصادی اور سماجی میدان میں جاری ہے۔‘‘
تاہم اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان دُنیا بھر میں امن کا متلاشی ہے لیکن اُن کے بقول وقار، عزت اور برابری کی بنیاد پر اور دوستانہ تعلقات کی کاوشوں کو کسی بھی طور پاکستان کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔