پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اعلٰی سطحی بات چیت کا یہ سلسلہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے کا سبب بنے گا۔
اسلام آباد —
پاکستان اور روس کے درمیان پہلے اسٹرایٹیجک مذاکرات ماسکو میں ہو رہے ہیں، جن میں پاکستانی وفد سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی کی قیادت میں شرکت کر رہا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ دو روزہ مذاکرات کا آغاز بدھ کو ہوا تھا۔
اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ اسٹرایٹیجک مذاکرات کے اس دور میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، معاشی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مذاکرات سے دونوں ملکوں کو باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی اُمور پر تفصیلی بات چیت کا بھی موقع ملے گا۔
’’اسٹرایٹیجک مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے کا بھی سبب بنیں گے۔‘‘
تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ علاقائی صورت حال خاص کر افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے تناظر میں پاکستان اور روس دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
’’پاکستان سے وہ ایک نیا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ دونوں ملک میں براہ راست کوئی (جھگڑا) نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ دونوں کو اس بات کی پریشانی ہے کہ افغانستان میں کیا ہو گا … تو اس تناظر میں وہ تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
رواں ماہ روس کی فوج کے سربراہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں سلامتی سے متعلق دوطرفہ اُمور اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل جنرل کیانی بھی دو مرتبہ روس کا دورہ کر چکے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ماسکو میں ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات میں دونوں ملک تخفیف اسلحہ، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے علاوہ بین الاقوامی اُمور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
گزشتہ سال صدر آصف علی زرداری کے علاوہ دیگر پاکستانی عہدیدار بھی ماسکو کا دورہ کر چکے ہیں، جس کے بعد اکتوبر 2012ء میں روس کے صدر ولادیمر پوتن کی اسلام آباد آمد بھی متوقع تھی لیکن بعد میں اُن کا دورہ ملتوی کر دیا گیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ دو روزہ مذاکرات کا آغاز بدھ کو ہوا تھا۔
اعزاز احمد چودھری نے بتایا کہ اسٹرایٹیجک مذاکرات کے اس دور میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، معاشی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت ہو گی۔
اُنھوں نے کہا کہ ان مذاکرات سے دونوں ملکوں کو باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی اُمور پر تفصیلی بات چیت کا بھی موقع ملے گا۔
’’اسٹرایٹیجک مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقات استوار کرنے کا بھی سبب بنیں گے۔‘‘
تجزیہ کار حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ علاقائی صورت حال خاص کر افغانستان سے بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے تناظر میں پاکستان اور روس دوطرفہ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
’’پاکستان سے وہ ایک نیا تعلق قائم کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ دونوں ملک میں براہ راست کوئی (جھگڑا) نہیں ہے۔ دوسرا یہ کہ دونوں کو اس بات کی پریشانی ہے کہ افغانستان میں کیا ہو گا … تو اس تناظر میں وہ تعلقات کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔‘‘
رواں ماہ روس کی فوج کے سربراہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں اُنھوں نے بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات میں سلامتی سے متعلق دوطرفہ اُمور اور علاقائی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
اس سے قبل جنرل کیانی بھی دو مرتبہ روس کا دورہ کر چکے ہیں۔
پاکستان کے سرکاری میڈیا کے مطابق ماسکو میں ہونے والے اسٹریٹیجک مذاکرات میں دونوں ملک تخفیف اسلحہ، انسداد دہشت گردی اور منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے علاوہ بین الاقوامی اُمور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔
گزشتہ سال صدر آصف علی زرداری کے علاوہ دیگر پاکستانی عہدیدار بھی ماسکو کا دورہ کر چکے ہیں، جس کے بعد اکتوبر 2012ء میں روس کے صدر ولادیمر پوتن کی اسلام آباد آمد بھی متوقع تھی لیکن بعد میں اُن کا دورہ ملتوی کر دیا گیا۔