افغانستان میں امریکہ کے سابق سفیر رونلڈ نیومین نے کہا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ہے، افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں پاکستان کے حقیقی کردار کا اندازہ مستقبل میں ہی ہو سکے گا۔
وائس آف امریکہ کی افغان سروس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سفیر نیومین نے ایک کہاوت کو دہراتے ہوئے کہا کہ کھانا پکانے کے معیار کا اندازہ کھانا کھا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔ لہذا پاکستان کے حقیقی کردار کا اندازہ بھی اسی وقت ہو سکے گا جب صورت حال واضح ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کیلئے امریکہ کے اعلیٰ مذاکراتی اہلکار زلمے خلیل زاد امن بات چیت میں صرف انہی اقدامات کے حوالے سے بات کر رہے ہیں جو امریکہ اٹھا رہا ہے اور ان مذکرات میں اس بات کا احاطہ نہیں کیا جا رہا کہ افغان لوگ خود ایک دوسرے کے ساتھ امن کیسے قائم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عوام امن چاہتے ہیں اور افغانستان کے مختلف دھڑوں کے درمیان قیام امن کے اقدامات امریکہ اور طالبان کے درمیان ابتدائی بات چیت اور سمجھوتے کے بعد ہی ممکن ہو ں گے۔
سفیر نیومین کے مطابق یہ بات اہم ہے کہ امریکہ اس وقت تک افغانستان کی مدد جاری رکھے جب تک وہاں مکمل طور پر امن قائم نہیں ہو جاتا۔
سفیر نیومین کا کہنا تھا کہ قیام امن کی صورت میں بہت سے گروپوں سے وابستہ عسکریت پسند ارکان کا بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔ لہذا افغانستان میں سیاسی اور معاشی مسائل حل کرنا انتہائی ضروری ہو گا تاکہ ملک میں کاروبار فروغ پا سکے اور لوگوں کو روزگار فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو بیرونی ممالک سے کسی قدر مالی امداد مل رہی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہو گی اور ملک میں نجی کاروبار کو فروغ دینا ضروری ہو گا تاکہ لوگوں کو روزگار مل سکے۔
انہوں نے مذید کہا کہ نجی کاروبار کو فروغ دینے کیلئے ضروری ہے کہ لوگوں کو ملک کی عدلیہ پر اعتماد ہو۔ انہوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ افغانستان میں کرپشن بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔
بیرونی امداد کا ذکر کرتے ہوئے سفیر نیومین کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں افغانستان میں قیام امن کے بعد باہر سے ملنے والی مالی امداد میں واضح طور پر کمی کا امکان ہے کیونکہ اگر امداد دینے والے ملک یہ دیکھیں گے کہ افغانستان کو دی جانے والی امداد کرپشن کے باعث ضائع ہو رہی ہے تو وہ امداد دینا بند کر دیں گے۔
آئیندہ امکانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سفیر نیومین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ افغانستان کیلئے امریکہ کے اعلیٰ مذاکراتی اہلکار زلمے خلیل زاد کے طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہوں گے تاکہ بعد میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بھی قیام امن کے سلسلے میں بات چیت کا آغاز ہو سکے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں حالیہ طور پر ہونے والے صدارتی انتخاب کے حوالے سے کوئی بحران پیدا نہیں ہو گا کیونکہ افغانستان مذید کسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مذید کہا کہ ان کے خیال میں امریکہ کو اس وقت تک افغانستان کی فوجی اور اقتصادی امداد جاری رکھنی چاہئیے جب تک قیام امن کی بات چیت کامیاب نہیں ہو جاتی۔