پاکستان میں پولیس کے 90 فیصد اہلکار کم پڑھے لکھے ہیں: رپورٹ

فائل فوٹو

وفاقی محتسب کی رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ وسائل کی کمی محکمہ پولیس میں بدعنوانی کی ایک بڑی وجہ ہے جب کہ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ پولیس اہلکار تفتیش اور تحقیقات کے جدید طریقوں سے آشنا نہیں ہیں۔

پاکستان کے وفاقی متحسب کے سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ ایک اندازے کے مطابق محکمہ پولیس کے تقریباً 90 فیصد اہلکار مطلوبہ معیار کے مطابق پڑھے لکھے نہیں ہیں جب کہ وہ مکمل طور پر با اختیار بھی نہیں ہیں۔

وفاقی متحسب کے دفتر کی ’ویب سائٹ‘ پر جاری رپورٹ کے مطابق تھانوں میں کام کرنے والے انسپکٹر اور دیگر عہدوں پر فائز بیشتر اہلکاروں کے اختیارات یا تو بالکل محدود ہیں یا ہونے کے برابر ہیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان کی عدالت عظمٰی کے حکم کے مطابق محکمہ پولیس کی کارکردگی اور استعداد جاننے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس نے پولیس کے مختلف شعبوں کا جائزہ لینے کے بعد اپنی رپورٹ تیار کی۔

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ مناسب تربیت نا ہونے، اعلیٰ افسران کے اثر و رسوخ، احتساب کے کمزور نظام اور حکمت عملی کے فقدان کے سبب پولیس اہلکار اپنی ذمہ داریاں درست طریقے سے نہیں نبھا رہے ہیں۔

پاکستان کے سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پولیس کے محکمہ میں اگر تعلیم یافتہ افراد کو شامل کیا جائے تو اُن کے بقول اس سے نا صرف پولیس کا معیار بہتر ہو گا بلکہ عوام کی شکایات کا ازالہ بھی بہتر طریقے سے ہو سکے گا۔

’’پولیس کا کردار صرف ڈنڈے مارنا یا رقبہ فتح کرنا نہیں ہے بلکہ اُن کا کام لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنا ہے۔۔۔۔ پولیس میں شمولیت کا اگر کم از کم معیار بڑھا دیا جائے تو وہ محکمے کے لیے بہتر ہو گا۔‘‘

کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی بھی تھانے کا انچارج یعنی ’ایس ایچ او‘ تمام شکایات درج نہیں کرتا ہے۔ کیوں کہ کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق جتنی زیادہ پولیس رپورٹس درج ہوں گی اُس سے یہ تصور کیا جاتا ہے کہ فلاں تھانے کی حدود میں جرائم کی شرح زیادہ ہے اور متعلقہ تھانے کا انچارج سمجھتا ہے کہ جرائم کی شرح میں اضافے کے تاثر سے اُس کی کارکردگی متاثر ہو گی۔

وفاقی محتسب کی رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ وسائل کی کمی محکمہ پولیس میں بدعنوانی کی ایک بڑی وجہ ہے جب کہ اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ پولیس اہلکار تفتیش اور تحقیقات کے جدید طریقوں سے آشنا نہیں ہیں۔

سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی بھی کہتے ہیں کہ پولیس کے محکمے میں زیادہ پڑھے لکھے اہلکاروں کی بھرتی سے تفتیش کا عمل بھی بہتر ہو گا۔

پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر اعلیٰ عہدیداروں کی طرف سے ماضی میں بھی اس بات کا اعتراف کیا جاتا رہے کہ پولیس اہلکاروں کی استعداد کار بڑھانے اور انھیں جدید ہتھیاروں و آلات کی فراہمی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں انسداد دہشت گردی میں بھی پولیس فورس کا کردار نمایاں رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شہری علاقوں میں جہاں سکیورٹی فورسز کے لیے بڑی کارروائی کرنا آسان نہیں ہوتا وہاں تربیت یافتہ پولیس فورس زیادہ بہتر طریقے سے کام کر سکتی ہے۔