بھارت کی سرحدی فورس ’بی ایس ایف‘ کے حراست میں لیے گئے فوجی اہلکار کو پاکستان نے جمعہ کو خیر سگالی کے طور پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق دریائے چناب میں طغیانی کے باعث بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کا اہلکار بہہ کر پاکستانی حدود میں پہنچ گیا تھا، جسے رینجرز نے پکڑ لیا۔
بھارت نے اپنے فوجی کی واپسی کے لیے نئی دہلی میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بلا کر کے اُن سے اس معاملے پر بات کی تھی۔
بظاہر ان سفارتی کوششوں کے بعد پاکستان نے خیر سگالی کے پیغام کے طور پر تیس سالہ فوجی ستیاسیل یادو کو واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔
’بی ایس ایف‘ کے اہلکار نے بھارت روانگی سے قبل ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اُس کے ساتھ توقع سے زیادہ اچھا سلوک روا رکھا گیا۔
بھارتی اہلکار کے مطابق تیز بہاؤ کے باعث اُن کی کشتی بے قابو ہو کر غلطی سے پاکستانی حدود میں داخل ہو گئی۔
یادو کا کہنا تھا کہ کشتی میں موجود اُن کے ساتھی اہلکاروں نے پانی میں چھلانگ لگا دی اور تیر کر اپنے ملک کی حدود میں چلے گئے لیکن وہ پانی میں بہتے ہوئے پاکستانی چوکی کے قریب پہنچ گئے جہاں رینجرز کے اہلکاروں نے اُنھیں پانی سے نکالا۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان اور بھارت کے زیرانتظام کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول اور سیالکوٹ کے قریب دونوں ملکوں کی ورکنگ باؤنڈری پر سرحدی فورسز کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے واقعات دو طرفہ تعلقات میں کشیدگی کا سبب رہے ہیں۔
تاہم دونوں ملکوں کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں اور سفارتی سطح پر رابطوں میں لائن آف کنٹرول پر فائر بندی کے معاہدے پر موثر عمل درآمد کے لیے اقدامات پر زور دیا جاتا رہا ہے۔
لائن آف کنٹرول پر گزشتہ سال کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ملکوں کے ’ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز‘ کے درمیان تقریباً چودہ سال کے بعد براہ راست ملاقات ہوئی تھی، جس میں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے دوطرفہ رابطوں کے وضع کردہ نظام پر موثر عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا تھا۔