سعودی عرب سے کوئی ’نیوکلئیر ڈیل‘ نہیں ہوئی: پاکستان

قاضی خلیل اللہ

وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی میڈیا کے بعض حصوں میں بے بنیاد خبریں شائع کی جاتیں رہیں اور اُن کے بقول حالیہ خبریں بھی اسی سلسلے کا حصہ ہیں۔

پاکستان نے ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اُن خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے پاکستان سے بات چیت کر رہا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کسی طرح کی کوئی ’نیوکلیئر ڈیل‘ نہیں ہے۔

’’ہم نے میڈیا رپوٹس دیکھی ہیں بشمول اخبار سنڈے ٹائمز کی خبر جس میں کہا گیا کہ سعودی عرب پاکستان سے جوہری ہتھیار حاصل کرنا چاہتا ہے۔ ہم اخبار سنڈے ٹائمز کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘

وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق بین الاقوامی میڈیا کے بعض حصوں میں بے بنیاد خبریں شائع کی جاتیں رہیں اور اُن کے بقول حالیہ خبریں بھی اسی سلسلے کا حصہ ہیں۔

قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ پاکستان جوہری ہتھیاروں سے لیس ایک ذمہ دار ریاست ہے جہاں (اس سلسلے میں) کمانڈ اینڈ کنٹرول کا ایک مضبوط ڈھانچہ اور برآمد کی نگرانی سے متعلق مربوط قوانین موجود ہیں۔

’’پاکستان (جوہری ہتھیاروں کے) عدم پھیلاؤ سے متعلق مقاصد اور جوہری اثاثوں کے تحفظ اور سلامتی کے مقاصد کی تائید کرتا ہے۔‘‘

قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ بطور جوہری صلاحیت رکھنے والے ایک ملک کے پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ پاکستان کا جوہری پروگرام خالصتاً ملکی ضروریات اور کم از کم قابل اعتماد دفاع کے لیے ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے قریبی دوستانہ تعلقات ہیں اور پاکستانی قیادت کے حالیہ دوروں کے بعد یہ خبریں گردش کرتی رہیں کہ سعودی قیادت نے جوہری صلاحیت کے حصول کے لیے پاکستان سے بات چیت کی۔

مئی 1998ء میں بھارت کی جانب سے جوہری تجربات کے جواب میں پاکستان نے بھی ایسے ہی کامیاب تجربات کیے تھے۔

پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق ادارے اسٹریٹیجک پلان ڈویژن نے ایٹمی ہتھیاروں اور تنصیبات کی حفاظت کے لیے وضع کردہ نظام کو مزید مضبوط بنانے کے لیے خصوصی تربیت یافتہ فورس بھی تشکیل دے رکھی ہے۔