پاکستان نے انتخابی عمل میں رکاوٹوں سے متعلق عالمی اعتراضات مسترد کر دیے

پاکستان نے ملک میں آٹھ فروری کو ہونے والے انتخابات سے متعلق بعض ممالک کی طرف سے ہونے والی تنقید کو مسترد کر دیا ہے۔

امریکہ اور یورپی یونین سمیت بعض عالمی رہنماؤں نے پاکستان میں پولنگ ڈے پر انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل ہونے پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ کچھ بیانات کے منفی لہجے پر حیرت ہے۔ ان بیانات میں انتخابی عمل کی پیچیدگیوں کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔

یاد رہے کہ آٹھ فروری کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کے دن ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس کو معطل کر دیا گیا تھا جس پر نہ صرف پاکستان کے اندر سیاسی اور سماجی حلقوں کی طرف سے بلکہ کئی ممالک بشمول امریکہ اور یورپی یونین کی طرف سے بھی تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کی جانب سے جمعرات کو جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ بھی پاکستان میں انتخابی عمل سے متعلق عالمی اداروں اور مبصرین کے خدشات کی تائید کرتا ہے۔ انتخابی عمل کے دوران اظہارِ رائے کی آزادی، پُر امن اجتماع میں رکاوٹوں، تشدد اور موبائل فون سروسز کی بندش جیسے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم پاکستانی پولنگ ورکرز، سول سوسائٹی، صحافیوں اور انتخابی مبصرین کے کردار کو سراہتے ہیں اور بروقت، مکمل نتائج کے منتظر ہیں جو پاکستانی عوام کی مرضی کی عکاسی کرتے ہوں۔

SEE ALSO:

حکومت سازی کی کوششیں جاری: آزاد ارکان کے پاس کیا آپشنز ہیں؟بھارتی میڈیا میں پاکستانی انتخابات پر تبصرے؛ ’فوجی جنرل عوام کو اب اتنے عزیز نہیں رہے‘پاکستان میں الیکشن سے متعلق فافن کی رپورٹ؛ 'نتائج میں تاخیر سے انتخابات کی ساکھ متاثر ہوئی'پی ٹی آئی کا 170 نشستوں پر برتری کا دعویٰ، وفاق اور دو صوبوں میں حکومت بنانے کا اعلان

امریکی کانگریس کے اراکین نے بھی پاکستان کے عام انتخابات کے عمل میں مبینہ دخل اندازی اور دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بعض اراکین نے محکمۂ خارجہ کو کہا کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہ کیا جائے۔

دوسری جانب یورپی یونین نے بھی پاکستان میں بعض سیاسی رہنماؤں کو الیکشن میں شرکت سے روکنے اور مساوی ماحول کے فقدان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ بعض ممالک اور تنظیموں کے بیانات ناقابل تردید حقائق کو نظر انداز کرتے ہیں، انٹرنیٹ کی بندش دہشت گردی سے بچنے کے لیے تھی۔

ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے مزید کہا کہ بعض بیانات حقیقت سے دور ہیں کیوں کہ ملک گیر انٹرنیٹ سروسز کو بند نہیں کیا گیا تھا صرف پولنگ والے دن موبائل سروس کو معطل کیا گیا تھا۔

دوسری جانب دولت مشترکہ کے الیکشن مبصر گروپ نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ پرتشدد حملوں کے باوجود انتخابی عمل کے انعقاد پر پاکستانی حکام اور الیکشن کمیشن کو سراہا ہے۔

دولت مشترکہ کے مبصر مشن کے سربراہ جوناتھن گڈ لک نے ہفتے کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ کہ چند ایک واقعات کے علاوہ پاکستان میں انتخابات کا عمل خوش اسلوبی سے ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے انتخابی نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی۔ گڈلک نے کہا کہ اگرچہ انھیں الیکشن کے دن بعض واقعات کی رپورٹس ملی لیکن ان کے بقول ووٹنک کا عمل مجموعی طور پر پرامن ماحول میں منعقد ہوا۔