پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی کی پختون تحفظ موومنٹ کے کارکنوں کے احتجاج کی حمایت میں کی گئی ٹوئٹ کو ‘‘غیر ذمہ دارانہ اور کھلی مداخلت’’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
اٖفغان صدر اشرف غنی نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں خیبر پختو نخواہ اور بلوچستان میں سول سوسائٹی کے، ان کے بقول، پرامن کارکنوں کے خلاف تشدد کے مبینہ استعمال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
We believe it is the moral responsibility of every government to support civil activities that take a stand against the terrorism and extremism that plagues and threatens our region and collective security. Otherwise there could be long-standing negative consequences.
— Ashraf Ghani (@ashrafghani) February 7, 2019
غنی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ‘‘یہ ہر حکومت کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف سول سوسائٹی کی سرگرمیوں کی حمایت کرے جو ہمارے خطے کی مجموعی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔’’
صدر غنی نےخبردار کیا ہے کہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس صورت میں ایک طویل مدت تک منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے افغان صدر کے ٹوئٹ کو غیر ذمہ دارانہ کہتے ہوئے اسے کھلی مداخلت قرارد دیا۔ اُن کے بقول، ‘‘افغان قیادت کو افغان عوام کو درپیش سنگین مسائل کی جانب توجہ دینی چاہیے۔’’
We reject the tweet by President Ashraf Ghani. Such irresponsible statements are only gross interference. Afghan leadership needs to focus on long-standing serious grievances of the Afghan people.
— Shah Mahmood Qureshi (@SMQureshiPTI) February 7, 2019
افغان صدر اور پاکستان کے وزیر خارجہ کے درمیان ٹوئٹر پر سخت بیانات کا تبادلہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب افغان تنازع کے حل کی کوششوں میں پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں اس صورت حال میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان ایسے بیانات کا تبادلہ افغان امن کوششوں کے لیے کسی طور پر سود مند نہیں ہے اور ان سے گریز ضروری ہے۔
یاد رہے کہ بدھ کو اسلام آباد میں پی ٹی ایم کے کارکن ارمان لونی کی ہلاکت کے خلاف ایک احتجاجی مظاہرے کی کوششں کے دوران پولیس نے پختون تحفظ موومنٹ کی سرکردہ کارکن گلالئی اسماعیل سمیت 18 کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ ان افراد کو نقص امن کے خدشے کے تحت حراست میں لیا گیا۔
تاہم، اب گلالئی اسماعیل کو رہا کر دیا گیا ہے۔ اور، انہوں نے اپنی رہائی کےبعد ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم عمران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسلام آباد سے گرفتار کیے گئے اپنے دیگر 17 ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Thank you PM @ImranKhanPTI for ensuring my release. These were tedious 30 hours for my family. Please help to bring out our other 17 friends.
— Gulalai_Ismail (@Gulalai_Ismail) February 6, 2019
قبل ازیں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ٹوئٹ میں کہا گیا تھا کہ تنظیم گلالئی کے متعلق پریشان ہے۔ تنظیم کا مزید کہنا تھا ان کے خلاف الزامات نہایت افسوس ناک ہیں، کیونکہ انہوں ںےمحض اپنے احتجاج کے حق کو استعمال کیا ہے۔
پاکستانی حکومت اور سیکورٹی ادارے پی ٹی ایم کی سرگرمیوں کو ریاست مخالفت خیال کرتے ہیں اور اسی وجہ سے حالیہ مہینوں میں اس تنظیم کے کارکنوں کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔