جوہری اسلحے کی تخفیف کے معاہدے پر تحفظات ہیں، پاکستان

فائل

ترجمان نے کہا کہ ایسے کسی بھی معاہدے میں ہر ریاست کی سلامتی کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ وہ جوہری تحفیفِ اسلحہ سے متعلق اپنے عزم پر قائم ہے لیکن یہ اقدام خطے اور بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی اور استحکام کے فروغ کے تناظر میں ہونا چاہیے۔

پیر کو ایک بیان میں دفترِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی، بلا امتیاز اور جامع میثاق کے ذریعے جوہری ہتھیاروں سے پاک دنیا کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔

تاہم انھوں نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی ممانعت کا نیا سمجھوتہ ان بنیادی اصولوں پر پورا نہیں اترتا۔

سات جولائی کو اقوامِ متحدہ نے جوہری ہتھیاروں پر پابندی کے ایک بین الاقوامی معاہدے کی منظوری دی تھی لیکن پاکستان سمیت نو جوہری طاقتوں نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ایسے معاہدے جو تمام فریقین کے مفادات کو مدِنظر نہ رکھتے ہوں اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دیگر جوہری ریاستوں کی طرح نہ ان مذاکرات میں حصہ لیا اور نہ ہی وہ اس معاہدے کا حصہ بن سکتا ہے۔

پاکستان کے علاوہ چین، بھارت، برطانیہ، امریکہ، فرانس، روس، اسرائیل اور شمالی کوریا نے رواں سال فروری میں اس معاہدے کے لیے ہونے والے مذکرات میں حصہ نہیں لیا تھا۔

اس معاہدے کی توثیق کرنے والے ممالک پر جوہری ہتھیار یا دھماکا خیز جوہری آلات کی تیاری، تجربے، حصول یا ذخیرہ کرنے کی ممانعت ہو گی۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ کسی بھی طرح روایتی بین الاقوامی قانون کے فروغ میں کردار ادا نہیں کرتا۔

ترجمان نے کہا کہ ایسے کسی بھی معاہدے میں ہر ریاست کی سلامتی کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔