پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ ماہ کے پہلے ہفتے میں روس کا دورہ کریں گے۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں آرمی چیف کے مجوزہ دورے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں کا حصہ ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان رابطوں کے سبب سیاسی تعلقات میں بہتری آئے گی اور وسیع شراکت داری خاص طور پر دفاع کے شعبوں میں تعاون کو بہتر بنانے کا موقع ملے گا۔
نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ کے دورہ روس سے دونوں ملکوں کے درمیان دفاع کے شعبے میں تعاون کو مزید مستحکم بنانے میں مدد ملے گی۔
دفاعی اُمور کے تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) امجد شعیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان کی بظاہر یہ حکمتِ عملی ہے کہ وہ اپنی دفاعی ضروریات کے سامان کے حصول کے ذرائع کو مزید بڑھانا چاہتا ہے۔
’’یہ اس لیے بھی اہم ہے کہ پاکستان کسی ایک ملک پر انحصار نہیں کرنا چاہتا۔‘‘
پاکستان اور روس کے تعلقات میں حالیہ برسوں میں بہتری آئی ہے اور رواں سال فروری میں پاکستان کی بحریہ کی طرف سے منعقدہ کثیر القومی بحری مشقوں میں روس نے بھی حصہ لیا تھا۔
اس سے قبل ستمبر 2016ء میں پاکستان اور روس کے فوجیوں کی پہلی مشترکہ مشقیں پاکستان میں ہوئی تھیں۔
2014ء میں روس نے پاکستان کو ہتھیاروں کی فراہمی پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد سے ماسکو اور اسلام آباد کے درمیان لڑاکا ہیلی کاپٹروں کی خریدار کا معاہدہ بھی ہوا ہے۔