کسٹمز کے ایک اعلیٰ عہدیدار غلام علی ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2341 سکے ایک مسافر کے سفری سامان سے اس وقت برآمد ہوئے جب وہ کاشغر کے لیے جہاز میں سوار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔
اسلام آباد —
پاکستان میں کسٹمز حکام نے دو ہزار سے زائد نایاب سکے ملک سے باہر لے جانے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے بیش قیمت اشیا اپنے قبضے میں لے لی ہیں۔
اسلام آباد میں کسٹمز کے ایک اعلیٰ عہدیدار غلام علی ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2341 سکے ایک مسافر مہر نبی کے سفری سامان سے اس وقت برآمد ہوئے جب وہ کاشغر کے لیے جہاز میں سوار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔
قبضے میں لیے گئے سکوں میں مغل اور دہلی سلطنت دور کے نایاب سکے بھی شامل ہیں۔
غلام علی ملک نے بتایا کہ کاشغر جانے والے اس مسافر کے سامان سے پانی پینے والے نایاب گلاس اور موتی بھی برآمد کیے گیے جس کے بارے میں کسٹمز حکام کا خیال تھا کہ اُن کا تعلق بھی قدیم دور سے ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ سے ان سکوں کے بارے میں ملنے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان میں سے کم از کم 1800 سکے انتہائی نایاب ہیں۔
’’ان میں سے 16 سونے کے سکے ہیں جو بہت قیمتی ہوتے ہیں کیونکہ سونے کے قدیم سکے بہت قیمتی ہوتے ہیں۔ 965 چاندی کے سکے ہیں جو مغل دور سے ہیں اور ان میں لگ بھگ پانچ سو سے چھ سو کے قریب تانبے کے سکے ہیں جن کا تعلق مغل دور اور عرب ساسانی دور سے ہے۔‘‘
غلام علی نے بتایا کہ مہرنبی نامی مسافر کے خلاف قدیم سکے ملک سے باہر لے جانے کی کوشش پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
’’ان نادر سکوں کی کوئی قیمت تو نہیں ہوتی، جب ہم محکمہ آثار قدیمہ سے پوچھتے ہیں کہ ان کی کتنی قیمت ہو سکتی ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ یہ بیش قیمت ہیں لیکن اگر یہ 1800 نایاب سکے بھی ہیں اور اگر ایک سکے کی قیمت بین الااقوامی مارکیٹ میں 50 ڈالر بھی ہو، تو ان کی قمیت لاکھوں، کروڑو ں میں چلی جائے گی۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر نایاب اشیا ملک سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑے جانے والے سامان ملک کے آثار قدیمہ کے محکمہ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی کئی بار قیمتی نوادرات کو ملک سے باہر لیے جانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
اسلام آباد میں کسٹمز کے ایک اعلیٰ عہدیدار غلام علی ملک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ 2341 سکے ایک مسافر مہر نبی کے سفری سامان سے اس وقت برآمد ہوئے جب وہ کاشغر کے لیے جہاز میں سوار ہونے کی تیاری کر رہا تھا۔
قبضے میں لیے گئے سکوں میں مغل اور دہلی سلطنت دور کے نایاب سکے بھی شامل ہیں۔
غلام علی ملک نے بتایا کہ کاشغر جانے والے اس مسافر کے سامان سے پانی پینے والے نایاب گلاس اور موتی بھی برآمد کیے گیے جس کے بارے میں کسٹمز حکام کا خیال تھا کہ اُن کا تعلق بھی قدیم دور سے ہے۔
اُنھوں نے بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ سے ان سکوں کے بارے میں ملنے والی ابتدائی رپورٹ کے مطابق ان میں سے کم از کم 1800 سکے انتہائی نایاب ہیں۔
’’ان میں سے 16 سونے کے سکے ہیں جو بہت قیمتی ہوتے ہیں کیونکہ سونے کے قدیم سکے بہت قیمتی ہوتے ہیں۔ 965 چاندی کے سکے ہیں جو مغل دور سے ہیں اور ان میں لگ بھگ پانچ سو سے چھ سو کے قریب تانبے کے سکے ہیں جن کا تعلق مغل دور اور عرب ساسانی دور سے ہے۔‘‘
غلام علی نے بتایا کہ مہرنبی نامی مسافر کے خلاف قدیم سکے ملک سے باہر لے جانے کی کوشش پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
’’ان نادر سکوں کی کوئی قیمت تو نہیں ہوتی، جب ہم محکمہ آثار قدیمہ سے پوچھتے ہیں کہ ان کی کتنی قیمت ہو سکتی ہے تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ یہ بیش قیمت ہیں لیکن اگر یہ 1800 نایاب سکے بھی ہیں اور اگر ایک سکے کی قیمت بین الااقوامی مارکیٹ میں 50 ڈالر بھی ہو، تو ان کی قمیت لاکھوں، کروڑو ں میں چلی جائے گی۔‘‘
انھوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر نایاب اشیا ملک سے باہر منتقل کرنے کی کوشش کے دوران پکڑے جانے والے سامان ملک کے آثار قدیمہ کے محکمہ کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس سے قبل بھی کئی بار قیمتی نوادرات کو ملک سے باہر لیے جانے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔