پاکستان کا شمار دنیا کے ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں نوجوانوں کو مختلف شعبہ ہائے زندگی میں کئی طرح کے چیلنجوں کا سامنا ہے اور گزشتہ چھ سالوں کے دوران نوجوانوں کی ترقی کے اشاریوں میں 18 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔
یہ بات دولت مشترکہ سیکرٹریٹ کی طرف سے دنیا کے ایک سو اسی سے زائد ملکوں میں ریکارڈ کیے گئے یوتھ ڈیولپمنٹ انڈیکس یعنی نوجوانوں کی ترقی کی اشاریوں میں بیان کی گئی ہے۔
2016 میں جاری ہونے والی رپورٹ میں دنیا کے 183 ممالک میں نوجوانوں کے لیے تعلیم، صحت، روزگار اور سیاسی و سماجی شعبوں میں شمولیت اور مواقع کا جائزہ لیا گیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان دنیا میں نوجوانوں کی ترقی کے حوالے سے ایک سو چون نمبر پر ہے اور اس حوالے سے وہ افغانستان کے علاوہ جنوبی ایشیا کےدیگر ممالک سے پیچھے ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سری لنکا 31، نیپال ،77 بھارت 133 اور بنگلادیش 146 نمبر پر ہے۔
ایک اندازے کے مطابق پاکستان کی 15 سے 29 سال عمر کی نوجوان آبادی ملک کی کل آبادی کا ایک تہائی ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ملک میں نوجوان افراد کی اتنی بڑی تعداد جہاں ملک کی افرادی قوت کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے وہیں حکومت کی یہ ایک ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں تعلیم، صحت، سیاسی و سماجی شعبوں میں ان کی شمولیت اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے وسائل فراہم کرے۔
اقتصادی امور کے ماہر قیصر بنگالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ، "خاص طور پر جب پرائیویٹ یونیورسٹی کا دور آیا ہے تو جو پرائیویٹ یونیورسٹی کی فیس ادا نہیں کر سکتے ہیں ان کے لیے تعلیم کے دروازے تقریباً بند ہو گئے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ چونکہ پاکستان کو صنعتی شعبہ زوال پذیر ہے اور روزگار کے مواقع نہیں ہیں ان دو حوالوں سے ہمارا نوجوان طبقے کو چیلنجوں کا سامنا ہے۔"
پاکستان کی حکمران جماعت کے رکن قومی اسمبلی اور امور خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری رانا محمد افضل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی نوجوان آبادی سے متعلق یہ رپورٹ ایک لمحہ فکریہ ہے تاہم ان کے بقول حکومت اس مسئلہ کی طرف توجہ دے رہی ہے۔
"آپ اس چیز کو ضرور مد نظر رکھیں کہ ہمارے مالی وسائل آپریشن ضرب عضب پر بے پناہ پیسہ لگا ہے اور امن و امان کی بحالی ایک ترجیح رہی ہے لیکن حکومت اب اس طرف توجہ دے رہی ہے کہ اس سیکٹر کے لیے فنڈز میں اضافہ کیا جائے اور یہ جو یوتھ ڈیلویپمنٹ انڈیکس ہے وہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔"
پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت گزشتہ چند سالوں میں بہتری کی طرف گامزن ہے تاہم معیشت پر نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک کی افرادی قوت جو زیادہ تر نوجوانوں پر مشتمل ہے ان پر سرمایہ کاری کے بغیر ملک کی پائیدار ترقی ایک چیلنج رہے گی۔