قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے "این ڈی ایم اے" کے مطابق جمعرات سے ہونے والی شدید بارشوں سے ہونے والے مختلف حادثات کی وجہ سے اب تک 120 افراد کی ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جب کہ ڈیڑھ سو سے زائد زخمیوں میں بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
ہفتہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت ہونے والے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں ادارے کے سربراہ سعید علیم نے بتایا کہ ملک کے مختلف حصوں میں بارشوں سے سینکڑوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہوگئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے علاوہ ان میں خیمے اور کمبل بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثر علاقوں میں پھنسے لوگوں کی امداد کے لیے کارروائیوں میں تیزی لائیں اور ان کی ہر ممکن مدد کی جائے۔
این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ ہلاکتیں صوبہ پنجاب میں ہوئیں جہاں مختلف شہروں میں 60 سے زائد افراد چھتیں اور دیواریں گرنے کے علاوہ بارش کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں ہلاک ہوئے۔
ہفتہ کی شام تک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 48 افراد جب کہ شمالی علاقے گلگت بلتستان میں 11 افراد ہلاک ہوئے۔
نجی املاک کو پہنچنے والے نقصانات کے علاوہ کئی علاقوں میں سڑکیں اور پل بھی پانی کے ریلے سے متاثر ہوئے ہیں جس سے امدادی کارروائیوں کے علاوہ لوگوں کو نقل و حرکت میں بھی شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پنجاب کے مختلف دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے جس کے باعث شدید سیلاب کا انتباہ جاری کیا جا چکا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر غلام رسول نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ آئندہ دنوں میں مزید بارشوں کا امکان ہے لیکن ان کی شدت کم ہوگی۔
"ابھی جو حالیہ بارشوں کا سلسلہ تھا وہ ختم ہو چکا ہے اور اب آئندہ دو تین روز تک جو بارشیں ہوں گی ان کی شدت اتنی نہیں ہوگی کہ اس سے سیلاب جیسی صورتحال کا خدشہ ہو۔"
لاہور سمیت کئی بڑے شہروں بشمول راولپنڈی میں جگہ جگہ بارش کا پانی جمع ہو گیا جس سے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوئے جب کہ بعض علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی کئی گھنٹوں تک معطل رہی۔
پنجاب کے علاقے نارووال اور اس سے قریب واقع علاقوں پسرور اور ظفروال میں اطلاعات کے مطابق برساتی نالوں سے پانی کئی دیہاتوں میں بھی داخل ہو چکا ہے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں پاکستانی فوج بھی حصہ لے رہے ہیں جو ہیلی کاپٹر اور کشتیوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے۔