گھریلو ضرورتیں پوری کرنے کے لیے بارش کے پانی کا استعمال

  • روشن مغل

گھریلو ضرورتیں پوری کرنے کے لیے بارش کے پانی کا استعمال

زلزلے میں تباہ ہونے والے گھروں کی جگہ اب جستی چادر کی چھت والے گھر تعمیر کے گئے ہیں اور بارش کے دوران چھت پر بہنے والا پانی صاف ہوتاہے جسے محفوظ کرکے روزمرہ استعمال کی 60 سے 70 فیصدضروریات پوری کی جا سکتی ہیں اور کھانے پینے کے علاوہ زراعت کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔بارش کا پانی محفوظ بنا نے کا طریقہ انتہائی آسان اور کم خرچ ہے ۔بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھت کے ساتھ ٹین کا ایک ناوہ لگا کر پانی کو پلاسٹک کے ڈرموں یا ٹینکوں میں بھرلیاجائے گا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور خیبر پختونخواہ کے زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں پانی کی قلت کے پیش نظر بارش کے پانی کو محفوظ کرکے قابل استعمال بنانے کے لیے ایک منصوبہ شروع کیا گیا ہے ۔ منصوبے کے تحت بارش کے دوران متاثرہ علاقوں میں گھروں کی چھتوں سے گرنے والے پانی کو لائنوں کے ذریعے ڈرموں میں محفوظ کر کے زیر استعمال لایا جائے گا۔

یہ منصوبہ زلزلے کے بعد بحالی و تعمیر نو کے ادارے ایرا (ERRA) نے شروع کیا ہے جس کے لیے تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم کے فنڈ برائے انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ یا OFID نے 62 لاکھ ڈ الر فراہم کیے ہیں۔

پاکستانی کشمیر اور صوبہ پختون خواہ کے زلزلہ زدہ دو دیہاتوں میں اس منصوبے کی کامیاب آزمائش کے بعد اسے بیس یونین کونسلوں میں شروع کیاگیا ہے جہاں 40 ہزار گھرانوں کی دو لاکھ چالیس ہزار آبادی اس سے براہ راست مستفید ہوگی جبکہ دیگر علاقو ں کے لوگوں کو اس سے ترغیب ملے گی۔اس منصوبے سے مختلف علاقوں میں زلزلے کے بعد پانی کے چشمے ختم ہونے کے باعث پیدا ہونے والی پانی کی شدید قلت پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

ٓایرا کے ڈائریکٹر جنرل ظہیر حسین گردیزی کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ بارش زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں ہوتی ہے جس کی سالانہ مقدار اوسطاً 1,500 ملی میٹر ہے۔

زلزلے میں تباہ ہونے والے گھروں کی جگہ اب جستی چادر کی چھت والے گھر تعمیر کے گئے ہیں اور بارش کے دوران چھت پر بہنے والا پانی صاف ہوتاہے جسے محفوظ کرکے روزمرہ استعمال کی 60 سے 70 فیصد ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں اور کھانے پینے کے علاوہ زراعت کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بارش کا پانی محفوظ بنانے کا طریقہ انتہائی آسان اور کم خرچ ہے۔ بارش کے پانی کو محفوظ کرنے کے لیے چھت کے ساتھ ٹین کا ایک ناوہ لگا کر پانی کو پلاسٹک کے ڈرموں یا ٹینکوں میں بھرلیاجائے گا۔

متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو بارش کے پا نی کو زیر استعمال لانے کے لیے ایرا کی طر ف سے آگاہی مہم بھی شروع کی گئی ہے جس کے ذریعے لوگوں کو اس بارے میں ترغیب دی جارہی ہے۔

ظہیر گردیزی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ زلزلے سے متاثرہ علاقو ں میں لوگوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور یہاں خواتین کو کئی میل کا سفر طے کرکے پانی لانا پڑتا ہے۔ ان علاقوں میں پانی کی وافردستیابی اور اس کا معیار دو بڑے چیلنج ہیں جن کا حل بارش کے پانی کو زیر استعما ل لا نے میں ہے ۔

انھوں نے بتایا کہ” پہاڑی علاقوں میں جہاں چھوٹی سی آبادی کو پانی کی فراہمی کے لیے سپلائی لائن پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں اس کے مقابلے میں چند ہزار روپوں سے بارش کے پانی کو جمع کرکے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ “

ظہیر گردیزی نے بتایا کہ بارش کے پانی کو محفوظ کرکے استعمال کرنے کا منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پبلک سیکٹر میں سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

ٓٓآٹھ اکتوبر 2005ء کے تباہ کن زلزلے میں فراہمی آب کی ہزاروں اسکیمیں تباہ ہو گئی تھیں جن میں سے زیادہ تر بحال کر دی گئی ہیں۔