مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بحال

مال بردار گاڑیوں کی آمدورفت بحال

پاکستان ریلوے نے چھ ماہ کے وقفے کے بعد مال بردار گاڑیوں کو دوبارہ فعال کر دیا ہے۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں روزانہ کی بنیاد پر کراچی، ملتان اور پشاور کے لیے چار مال گاڑیاں چلائی جائیں گی۔

ریلوے کے ایک اعلیٰ عہدیدار آفتاب میمن نے جمعرات کو کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا مسافر ٹرینوں کے بجائے مال بردار گاڑیوں سے ریلوے کو زیادہ منافع حاصل ہوتا ہے۔

’’پاکستان ریلوے کے سسٹم میں فریٹ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے انجن خراب ہو گئے تھے اس لیے ہمارا کارگو آپریشن بری طرح متاثر ہوا تھا۔‘‘

پاکستان ریلوے کا شمار ان سرکاری اداروں میں ہوتا ہے جن کے بارے میں خود حکومت کہہ چکی ہے کہ وہ آج کل شدید مالی بحران سے دوچار ہیں۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ حکومت کی مالی معاونت سے ادارے کی حالت زار بہتر کرنے کے لیے پہلے مرحلے میں46 انجنوں کو کارآمد بنایا گیا ہے۔

ریلوے حکام نے کچھ عرصہ قبل وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ان کے پاس کُل 500 انجن تھے لیکن مالی وسائل کی کمی کے باعث ان میں اکثریت کی بروقت مرمت نہ ہونے سے 100 انجن ناکارہ ہو چکے ہیں جبکہ بقیہ کو استعمال کے قابل بنانے کے لیے کثیر رقم درکار ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر مختلف شہروں کے لیے چلنے والی 100 سے زائد مسافر ٹرینیں بند کرنا پڑیں اور ریلوے کا کارگو آپریشن بھی بری طرح متاثر ہوا تھا۔

درین اثناء ریلوے کے علاوہ پاکستان کی قومی فضائی کمپنی پی آئی اے بھی حالیہ مہینوں میں شدید مالی بحران، انتظامی مسائل اور ناقص کارکردگی کے باعث شدید تنقید کا شکار ہے۔

اس سرکاری ادارے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے جمعرات کو اسلام آباد میں ایک اہم اجلاس ہوا جس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے فضائی کمپنی کو اپنے خسارے میں کمی کے لیے ایک مربوط حکمت عملی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم گیلانی نے گزشتہ ہفتے کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد کہا تھا کہ 2012 ء میں خسارے کا شکار سرکاری اداروں کی بحالی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔