جنرل راحیل شریف کا پانچ روزہ دورہ امریکہ

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف (فائل فوٹو)

سینیئر دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ جنرل راحیل شریف کے دورہ امریکہ سے پینٹاگان کو پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خطے کی بدلتی صورت حال اور خصوصاً افغانستان کے بارے میں ان کے نقطہ نظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اتوار سے امریکہ کا پانچ روزہ دورہ کر رہے ہیں جو کہ وزیر اعظم نواز شریف کے امریکہ کے سرکاری دورے کے چند ہفتوں کے بعد ہی ہو رہا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس دورے کی خواہش کا اظہار جنرل راحیل کی طرف سے کیا گیا تھا جس میں انہوں نے پینٹاگان کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔

جنرل راحیل شریف اس دورے کے دوران پینٹاگان کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ ساتھ صدر براک اوباما کی انتظامیہ کے عہدیداروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

یہ دورہ جہاں پاکستان اور امریکہ کے دفاعی اور سکیورٹی کے شعبوں میں دو طرفہ تعلقات کےحوالے سے اہم ہے تو دوسری طرف مبصرین اسے افغانستان کی سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال او خطے میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور دہشت گرد گروپ داعش کی طرف سے خطے میں اپنے اثرورسوخ کو بڑھانے کی کوششوں کے تناظر میں اہم قرار دے رہے ہیں۔

سینیئر دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا جنرل راحیل کا دورہ امریکہ بہت پہلے سے طے تھا اور نواز شریف کے دورے کے فوری بعد ہونے والے اس دورے سے پینٹاگان کو پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خطے کی بدلتی صورت حال اور خصوصاً افغانستان کے بارے میں ان کے نقطہ نظر کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے اس ہفتے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ جنرل راحیل اس دورے کے دوران خطے میں سکیورٹی کے نئے حقائق سے متعلق پاکستان کا نقطہ نظر واضح طور پیش کریں گے۔

گزشتہ ماہ ہی پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے امریکہ کا دورہ کیا تھا جس میں صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوششوں کا اعادہ کیا تھا۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ برسوں میں سیاسی اور سفارتی تعلقات کے ساتھ دونوں ملکوں کے سکیورٹی تعلقات میں بھی بہتری آئی ہے۔ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ سال بھی امریکہ کا دورہ کیا تھا جب کہ اسی دوران مختلف اعلیٰ امریکی عہدیدار بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔