بلوچستان کے مرکزی شہر کو ئٹہ میں ہفتے کو ایک خودکش حملے میں ایک بچے سمیت پانچ افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے۔
ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرازق چیمہ کا کہنا ہے کہ نواحی علاقے سر یاب روڈ پر یہ دھماکا جب ہوا اُس وقت فرنٹیر کور بلوچستان کے کمانڈنٹ کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی لیکن کمانڈنٹ کرنل اشتیاق گاڑی میں موجود نہیں تھے۔
مرنے والوں میں ایک بچہ اور خاتون بھی شامل ہیں جب کہ چار ایف سی اہلکاوں، خواتین اور بچوں سمیت 18 افراد زخمی ہوئے جنہیں اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور پہلے اس مقام پر ایک پُل کے نیچے کھڑا تھا جب ایف سی کی گاڑی اُس مقام پر پہنچی تو حملہ آور نے گاڑی کے عقب میں جا کر اپنے جسم کے ساتھ بندھے بارودی مواد میں دھماکا کیا۔
بم ڈسپوزل حکام کے مطابق دھماکا خودکش تھا اور اس میں تقریباً دس کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا۔
صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں حکومت دہشت گرد وں کے خلاف بھر پور کاروائیاں کر رہی ہیں اور جلد ان کا خاتمہ کیا جائے گا۔
پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں ایک بار پھر پولیس اور دیگر سیکورٹی اداروں پر حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
رواں ماہ کے دوران صوبائی دارلحکومت میں ہی پولیس کے اعلیٰ افسران پردو خودکش حملے ہوئے جس میں ایک ڈی آئی جی اور قائم مقام ایس ایس پی سمیت نو افراد جبکہ اس سے پہلے اکتوبر میں پولیس کی ایس ایس جی فورس کی گاڑی پر خودکش حملے میں نو اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں ان میں سے دو خودکش حملوں کی ذمہ داری کالعدم تحر یک طالبان قبول کر چکی ہے۔
کو ئٹہ اور دیگر علاقوں میں اکثر وبیشتر سکیورٹی فورسز پر حملے ہوتے رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی عسکر یت اور مذہبی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے باعث اب ماضی کی نسبت ایسے واقعات کی تعداد میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی ہے۔