کوئٹہ:بم دھماکے میں کم ازکم چھ ہلاک

فائل فوٹو

حکام کے مطابق زخمی ہونے والے تیس سے زائد افراد میں چار پولیس اہلکاروں کے علاوہ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات کی شام بم دھماکے میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔

دھماکا کوئٹہ شہر کے مشہور مرکزی علاقے لیاقت بازار میں قائم سٹی پولیس تھانے کے سامنے کیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق بم سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جسے تھانے کے سامنے سرکاری گاڑی کے قریب کھڑا کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق کم از کم چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے تھے جن میں ایک بچہ اور ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔

حکام کے مطابق زخمی ہونے والے تیس سے زائد افراد میں چار پولیس اہلکاروں کے علاوہ بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

زخمیوں کو فوری طور پر شہر کے مرکزی سول سنڈیمن اسپتال لایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے چھ کی ہلاکت نازک بتائی ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دیسی ساختہ بم میں چھ کلو گرام سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

بم دھماکے کی ذمہ داری یوناٹیڈ بلوچ لبریشن آرمی یعنی ’یوبی ایل اے‘ نے قبول کرلی ہے۔ تنظیم کے ترجمان مرید بلوچ کا کہنا تھا کہ دھماکا بلوچستان کے زلزلے سے متاثرہ اضلاع آواران اور کیچ میں غیر ملکی امداد ی ٹیموں کو اجازت نہ دینے پر احتجاج کر تے ہوئے کیا گیا۔

24 ستمبر کو ملک کے جنوب مغربی حصوں میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی ضلع آواران میں ہوئی۔

زلزلے سے بلوچستان میں چار سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں لیکن سلامتی کے خدشات کے باعث غیر ملکی امدادی تنظیموں کو براہ راست زلزلہ زدہ علاقوں میں کام کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بلوچستان میں مئی کے عام انتخابات کے بعد قائم ہونے والی صوبائی حکومت کے دور میں یہ تیسرا خون ریز بم دھماکا تھا۔ اس سے پہلے خواتین کی یونیورسٹی، بو لان میڈیکل کمپلیکس اور پولیس لائنز میں ہونے والے تین مہلک دھماکوں میں سو سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ان دھماکوں کے بعد صوبے کے مختلف علاقوں میں ٹارگیٹڈ آپریشن کر کے پولیس حکام کے مطابق دھماکوں میں ملوث کئی مطلوب افراد کو ہلاک اور دودرجن سے زائد کو حراست میں لیا گیا تھا۔