زیارت ریذیڈنسی کو گزشتہ سال جون میں بلوچ عسکریت پسندوں نے بم حملہ کرکے تباہ کر دیا تھا۔
کوئٹہ —
بلوچستان میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح سے منسوب زیارت ریذیڈنسی کی تعمیر نو اور اصل حالت میں بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے اور اس منصوبے سے وابستہ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ عمارت کو 14 اگست سے پہلے مکمل کر لیا جائے گا۔
زیارت ریذیڈنسی کو گزشتہ سال جون میں بلوچ عسکریت پسندوں نے بم حملہ کر کے تباہ کر دیا تھا۔
قومی ورثے میں شمار ہونے والی اس تاریخی عمارت کی تباہی پر ملک بھر میں احتجاج بھی دیکھنے میں آیا اور اس اہم ورثے کی ناکافی سکیورٹی پر بھی کئی سوالات اٹھائے گئے۔
تاہم وفاقی و صوبائی حکومت نے اس عمارت کی اصل حالت میں بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنے کا اعلان اور معروف ماہر تعمیرات نیر علی دادا کی خدمات حاصل کرتے ہوئے اس پر کام شروع کیا گیا۔
زیارت ریذیڈنسی کی تعمیر نو کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے رکن عبدالجبار خان کاسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تقریباً چالیس فیصد کام مکمل ہو گیا ہے اور باقی پر تیزی سے کام جاری ہے۔
"ریذیڈنسی کے احاطے میں بھی ورکشاپ قائم کی ہوئی ہے اور لاہور میں بھی ورکشاپ میں کام ایک ساتھ چل رہا ہے۔"
انھوں نے بتایا کہ عمارت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے علاوہ پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ اس میں وہی مٹیریئل استعمال کیا جائے جو اس کی اولین تعمیر کے وقت استعمال کیا گیا۔
عبدالجبار کاسی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے زیر استعمال بہت سی اشیاء حملے میں محفوظ رہی تھیں اور انھیں بھی اسی انداز میں یہاں دوبارہ رکھا جائے گا۔
"بہت سی چیزیں جو ابھی دستیاب نہیں ہیں تو ان کی ڈھلائی کا کام ہو رہا ہے، دراز، چٹخنیاں وغیرہ، جو چیزیں ملبے سے نکلی ہیں اور وہ قابل استعمال تھیں انجینیئرز نے ان کو چیک کیا جو قابل استعمال ہیں ان کو اسی جگہ پر استعمال کیا جائے گا۔"
یہ عمارت 122 سال پرانی تھی اور 1948ء میں قائد اعظم نے اپنے انتقال سے قبل کچھ عرصہ یہاں قیام کیا تھا۔
عبدالجبار کاسی کا کہنا تھا کہ عمارت کی تعمیر نو میں اس بات کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے کہ زلزلے کی صورت میں یہ محفوظ رہے۔
2008ء میں زیارت میں آنے والے زلزلے سے بھی اس تاریخی عمارت کو کچھ نقصان پہنچا تھا۔
زیارت ریذیڈنسی کے تعمیر نو اور بحالی کے لیے 14 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس کی تکمیل کے بعد عہدیداروں کے بقول یہاں ایف سی، بلوچستان کانسٹبلری اور لیویز کے جوانوں کو حفاظت پر معمور کیا جائے گا۔
زیارت ریذیڈنسی کو گزشتہ سال جون میں بلوچ عسکریت پسندوں نے بم حملہ کر کے تباہ کر دیا تھا۔
قومی ورثے میں شمار ہونے والی اس تاریخی عمارت کی تباہی پر ملک بھر میں احتجاج بھی دیکھنے میں آیا اور اس اہم ورثے کی ناکافی سکیورٹی پر بھی کئی سوالات اٹھائے گئے۔
تاہم وفاقی و صوبائی حکومت نے اس عمارت کی اصل حالت میں بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنے کا اعلان اور معروف ماہر تعمیرات نیر علی دادا کی خدمات حاصل کرتے ہوئے اس پر کام شروع کیا گیا۔
زیارت ریذیڈنسی کی تعمیر نو کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کے رکن عبدالجبار خان کاسی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ تقریباً چالیس فیصد کام مکمل ہو گیا ہے اور باقی پر تیزی سے کام جاری ہے۔
"ریذیڈنسی کے احاطے میں بھی ورکشاپ قائم کی ہوئی ہے اور لاہور میں بھی ورکشاپ میں کام ایک ساتھ چل رہا ہے۔"
انھوں نے بتایا کہ عمارت کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنے کے علاوہ پوری کوشش کی جا رہی ہے کہ اس میں وہی مٹیریئل استعمال کیا جائے جو اس کی اولین تعمیر کے وقت استعمال کیا گیا۔
عبدالجبار کاسی کا کہنا تھا کہ قائد اعظم کے زیر استعمال بہت سی اشیاء حملے میں محفوظ رہی تھیں اور انھیں بھی اسی انداز میں یہاں دوبارہ رکھا جائے گا۔
"بہت سی چیزیں جو ابھی دستیاب نہیں ہیں تو ان کی ڈھلائی کا کام ہو رہا ہے، دراز، چٹخنیاں وغیرہ، جو چیزیں ملبے سے نکلی ہیں اور وہ قابل استعمال تھیں انجینیئرز نے ان کو چیک کیا جو قابل استعمال ہیں ان کو اسی جگہ پر استعمال کیا جائے گا۔"
یہ عمارت 122 سال پرانی تھی اور 1948ء میں قائد اعظم نے اپنے انتقال سے قبل کچھ عرصہ یہاں قیام کیا تھا۔
عبدالجبار کاسی کا کہنا تھا کہ عمارت کی تعمیر نو میں اس بات کو بھی مد نظر رکھا گیا ہے کہ زلزلے کی صورت میں یہ محفوظ رہے۔
2008ء میں زیارت میں آنے والے زلزلے سے بھی اس تاریخی عمارت کو کچھ نقصان پہنچا تھا۔
زیارت ریذیڈنسی کے تعمیر نو اور بحالی کے لیے 14 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ اس کی تکمیل کے بعد عہدیداروں کے بقول یہاں ایف سی، بلوچستان کانسٹبلری اور لیویز کے جوانوں کو حفاظت پر معمور کیا جائے گا۔