کتاب میں بلوچ قوم سے متعلق متنازع مواد کی اشاعت پر تحقیقات کا حکم

فائل فوٹو

کتاب کے ناشر کی طرف سے بلوچ قوم سے معذرت کی گئی تھی، اور قومی سطح پر شائع ہونے والے ایک اخبار میں اس حوالے سے ایک اشتہار بھی شائع کیا گیا۔

صوبہ پنجاب کی حکومت نے ’عمرانیات پاکستان‘ نامی ایک کتاب میں بلوچ عوام کے حوالے سے نامناسب مواد کی اشاعت کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اس سلسلے میں دو رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

واضح رہے کہ پنجاب میں بعض تعلیمی اداروں میں بارہویں جماعت میں پڑھائی جانے والی اس کتاب کے ناشر کی طرف سے اتوار کو بلوچ قوم سے معذرت کی گئی تھی، اور قومی سطح پر شائع ہونے والے ایک اخبار میں اس حوالے سے ایک اشتہار بھی شائع کیا گیا۔

عبد الحمید تگہ کی لکھی ہوئی کتاب ’سوشیالوجی آف پاکستان‘ یا ’عمرانیات پاکستان‘ کے بارے میں اُس وقت ایک تنازع کھڑا ہوا جب مذکورہ کتاب میں بلوچ عوام کے بارے میں شامل متنازع تحریر سوشل میڈیا پر سامنے آئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اس معاملے کی بازگشت پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بھی سنائی دی جب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے رکن میر کبیر نے یہ معاملہ اٹھایا۔

کتاب میں بلوچ قوم کو ’غیر مہذب‘ کہا گیا تھا، جو صحرا میں رہتے ہیں اور قافلے لوٹتے ہیں۔

پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ مذکورہ کتاب پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ سے منظور شدہ نہیں ہے لیکن اُن کے بقول تحقیقات کے بعد ہی اس بارے میں حتمی طور پر کچھ کہا جا سکے گا۔

’’ اس پر پہلے ہی ایک کمیٹی بنا دی ہے، کمیٹی اس بات کی انکوئری کرے گی کہ کس طرح پرائیویٹ پبلشر کو اس کتاب کی (اشاعت) کی منظور دی گئی۔ (انکوئری) کمیٹی اس کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی۔۔۔ یہ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ دے گی۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ بلوچ قوم سے متعلق متنازع مواد والی کتاب کی تمام کاپیاں دوکانوں سے اٹھا لی گئی ہیں۔

’’اس کتاب پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور اسے مارکیٹ سے بھی اٹھا رہے اور اس بات کا بھی جائزہ لے رہیں کہ کس کس جگہ یہ پڑھائی جارہی تھی‘‘۔

ناشر عبدالحمید تگہ اینڈ سنز کی طرف سے اخبار میں شائع ہونے والے اشتہار میں کہا گیا کہ مصنف پروفیسر عبدالحمید 15 سال قبل 2001ء میں وفات پا چکے ہیں۔

اشتہار میں کہا گیا کہ مذکورہ کتاب میں بلوچ کے لغوی معنی فارسی کی ڈکشنری کے حوالے سے شائع ہوئے ہیں جو قابل اعتراض مفہوم کے حامل ہیں لیکن جونہی یہ معاملہ ناشر انتظامیہ کے نوٹس میں آیا تو کتابیں مارکیٹ سے واپس اٹھا لی گئیں اور مشتبہ الفاظ حذف کرنے کے بعد کتاب کا دوبارہ ایڈیشن شائع کیا گیا۔