پاکستان کی حکومت نے کہا ہے کہ برطانیہ میں حالیہ بدامنی کے واقعات کے بعد وہاں آباد پاکستانیوں کو پُرامن رہنے اور مقامی حکام سے تعاون کی اپیل کی گئی ہے۔
اسلام آباد میں جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دفتر خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے بتایا کہ حکومت برطانیہ میں آباد پاکستانی برادری کے رہنماؤں سے سفارت خانے کے توسط سے مسلسل رابطے میں ہے۔
’’پاکستانی کمیونٹی سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوششوں میں برطانوی حکام سے مکمل تعاون کرے۔ ‘‘
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستانی حکومت برطانیہ میں ہونے والے ’’بلاوجہ‘‘ تشدد میں جا بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے لیے دعا گو ہے، تاہم اُنھوں نے واضح کیا کہ ان پرتشدد مظاہروں کا ہدف کوئی خاص قومیت نہیں۔
فسادات کے دوران برطانوی شہر برمنگھم میں منگل کی شب اپنے علاقے کو فسادیوں سے محفوظ رکھنے کی کوشش کے دوران تین پاکستانیوں کو گاڑی تلے کچل کر ہلاک کر دیا گیا۔ ان پاکستانی نژاد برطانوی نوجوانوں میں گوجر خان سے تعلق رکھنے والے دو سگے بھائی بھی شامل ہیں۔
برطانیہ پہنچنے والے پاکستانیوں کو ہائی کمیشن میں اپنا انداج کرانے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے تاکہ کسی ناخوشگوار صورت حال میں حکام کو ان کے بارے میں معلومات دستیاب ہوں۔
برطانیہ میں تشدد کی لہر کا آغاز ہفتہ کو اُس وقت ہوا جب مبینہ طور پر پولیس کی فائرنگ سے ایک نوجوان کی ہلاکت کے خلاف لندن میں احتجاجی مظاہروں نے پرتشد بلوؤں کی شکل اختیار کر لی اور یہ سلسلہ دوسرے شہروں تک بھی پھیل گیا۔ کئی مقامات پر فسادیوں اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں ہوئیں جب کہ لوٹ مار اور نجی املاک کو آگ لگانے کے واقعات بھی پیش آ ئے۔
تاہم متاثرہ شہروں میں برطانوی پولیس کی بھاری تعداد میں تعیناتی کے بعد حالات عمومی طور پر پُرسکون ہو چکے ہیں۔
جمعرات کو برطانوی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بلوائیوں کے ہاتھوں تین معصوم پاکستانیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کو دہرایا کہ تشدد اور لوٹ مار کے واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ برطانوی معاشرے کے لیے تشدد اور خوف کا کلچر کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔