بلوچستان: ڈاکٹروں کی ہڑتال، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

بلوچستان: ڈاکٹروں کی ہڑتال، مریضوں کو مشکلات کا سامنا

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد کے ہاتھوں ایک سینیئر ڈاکٹر کی ہلاکت کے خلاف صوبائی دارالحکومت سمیت تمام اضلاع کے سرکاری اسپتالوں میں ہڑتال پیر کو دوسرے روز بھی جاری ہے۔

تین روزہ ہڑتال کی اپیل ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم ’پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن‘ اور بلوچ ڈاکٹرز فورم نے دی تھی۔

ڈاکٹروں کے احتجاج کی وجہ سے اسپتالوں کا رخ کرنے والے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور سب سے زیادہ سنگین صورت حال کوئٹہ میں بتائی جاتی ہے جہاں بہتر طبی سہولتوں کی دستیابی کے باعث قریبی اضلاع سے روزانہ ہزاروں مریض اسپتالوں سے رجوع کرتے ہیں۔

ڈاکٹر مزار خان جمعہ کی شب کوئٹہ میں اُن پر کیے گئے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے اور ہفتہ کو کراچی کے ایک نجی اسپتال میں دم توڑ گئے۔

مزار خان بلوچ کوئٹہ سول اسپتال میں ہڈیوں کے امراض کے شعبہ کے سربراہ ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچ ڈاکٹرز فورم کے صدر بھی تھے۔

اُنھوں نے جون میں بلوچستان اسمبلی کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرے میں ڈاکٹروں کو درپیش خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران سات ڈاکٹروں کو ہلاک کیا گیا جب کہ مزید چھ لاپتا ہیں، لیکن حکام ان واقعات میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہچانے میں نا کام رہے۔

اطلاعات کے مطابق مزار خان مبینہ طور پر سکیورٹی فورسز کی غیر قانونی حراست میں موجود بلوچ قوم پرستوں کے معاملے پر آواز بلند کرنے والوں میں بھی شامل تھے۔