دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان فروغ پاتے دوطرفہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے صدر ممنون حسین منگل کو تین روزہ دورے پر چین پہنچے، جہاں اعلٰی چینی عہدیداروں نے بیجنگ کے ہوائی اڈے پر اُن کا استقبال کیا۔ بطور صدر اُن کا یہ پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ ہے۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ اس دوران وہ اپنے چینی ہم منصب ژی جنپنگ، وزیراعظم لی کیچیانگ اور دیگر اعلیٰ چینی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
بیان کے مطابق یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان فروغ پاتے دوطرفہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
چین اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں پاکستان سے تعاون کر رہا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے لیے یہ دورہ انتہائی ضروری اور اہم ہے۔
صدر ممنون حسین کے دورہ چین میں ایک پاکستانی وفد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال کی سربراہی میں چینی عہدیداروں سے ملاقات کرے گا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ زمینی رابطے کے ایک نئے منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سڑک اور ٹرین کے ذریعے رابطے کا یہ مجوزہ منصوبہ جہاں پاکستان کے مفاد میں ہے وہیں یہ چین کے لیے بھی ضروری ہے اور وہ چاہے گا کہ جتنا جلد ہو سکے اس پر عمل درآمد ہو تاکہ اس کی وجہ سے بحر ہند اور مشرق وسطیٰ تک چین کی رسائی ممکن ہو سکے گی۔
تاہم دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود کہتے ہیں نئے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بظاہر دونوں ملکوں کو بہت سی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
’’اقتصادی راہداری نے جس راستے سے گزرنا ہے یہ راستہ اتنا آسان نہیں ہے ایک تو جس طرح کا ہموار راستہ ہمارا جیسا کہ وسطی ایشائی اور افغانستان کے ساتھ ہے یہ مجوزہ اقتصادی راہداری کا راستہ اتنا ہموار نہیں ہے لیکن دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ رشتے مضبوط کریں۔‘‘
پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ برسوں میں اقتصادی تعلقات میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے کے لیے چین کا ہی انتخاب کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ اس دوران وہ اپنے چینی ہم منصب ژی جنپنگ، وزیراعظم لی کیچیانگ اور دیگر اعلیٰ چینی عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں گے۔
بیان کے مطابق یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان فروغ پاتے دوطرفہ تعلقات میں ایک اور سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
چین اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں پاکستان سے تعاون کر رہا ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو وسعت دینے کے لیے یہ دورہ انتہائی ضروری اور اہم ہے۔
صدر ممنون حسین کے دورہ چین میں ایک پاکستانی وفد وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور اصلاحات احسن اقبال کی سربراہی میں چینی عہدیداروں سے ملاقات کرے گا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان مجوزہ زمینی رابطے کے ایک نئے منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق حتمی فیصلہ متوقع ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سڑک اور ٹرین کے ذریعے رابطے کا یہ مجوزہ منصوبہ جہاں پاکستان کے مفاد میں ہے وہیں یہ چین کے لیے بھی ضروری ہے اور وہ چاہے گا کہ جتنا جلد ہو سکے اس پر عمل درآمد ہو تاکہ اس کی وجہ سے بحر ہند اور مشرق وسطیٰ تک چین کی رسائی ممکن ہو سکے گی۔
تاہم دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود کہتے ہیں نئے مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے بظاہر دونوں ملکوں کو بہت سی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
’’اقتصادی راہداری نے جس راستے سے گزرنا ہے یہ راستہ اتنا آسان نہیں ہے ایک تو جس طرح کا ہموار راستہ ہمارا جیسا کہ وسطی ایشائی اور افغانستان کے ساتھ ہے یہ مجوزہ اقتصادی راہداری کا راستہ اتنا ہموار نہیں ہے لیکن دونوں ممالک چاہتے ہیں کہ رشتے مضبوط کریں۔‘‘
پاکستان اور چین کے درمیان حالیہ برسوں میں اقتصادی تعلقات میں بھی اضافہ ہوا ہے اور گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے بھی اپنے پہلے سرکاری غیر ملکی دورے کے لیے چین کا ہی انتخاب کیا تھا۔