پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے مقرر کردہ اہداف اور شرائط پر عمل درآمد رپورٹ ایشیا پیسیفک ورکنگ گروپ میں پیش کر دی ہے۔
بیجنگ میں منگل سے شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے ایشیا پیسیفیک گروپ کے تین روزہ اجلاس کی سربراہی چین اور بھارت مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔ اجلاس میں پاکستان کی جانب سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد سے متعلق 650 صفحات پر مشتمل تحریری رپورٹ ورکنگ گروپ میں پیش کر دی ہے اور بریفنگ بھی دی گئی ہے۔
ورکنک گروپ پاکستان کی جانب سے اکتوبر سے جنوری کے دوران کیے گئے اقدامات پر مشتمل رپورٹ پر بحث کے بعد اسے فروری میں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں پیش کرے گا، جس میں پاکستان کو 'گرے لسٹ' میں رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اس سے قبل اکتوبر میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کو آئندہ اجلاس تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر حماد اظہر نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خاتمے کے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا کہ پاکستان میں کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ میں ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کے مطابق ترامیم کی گئی ہیں۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور سزاؤں کی مدت بھی بڑھائی گئی ہیں۔
امریکہ سے ایف ٹی ایف میں حمایت کا مطالبہ
پاکستان کے وفاقی وزرا اکثر اس خدشے کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ بھارت ایف اے ٹی ایف کو اسلام آباد کے خلاف سیاسی فوائد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ایف اے ٹی ایف کے صدر سے ملاقات میں بھارت کو ایشیا پیسیفک کی شریک چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں واشنگٹن میں امریکہ کے سکیریٹری خارجہ مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد امید ظاہر کی تھی کہ امریکہ ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کے لیے آسانیاں پیدا کرنے میں معاون کا کردار ادا کرے گا۔
البتہ پاکستان کے دورے پر اسلام آباد میں موجود امریکہ کی معاون نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز نے ایک تھنک ٹینک سے خطاب میں کہا ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے بلیک لسٹ قرار دی گئی کمپنیوں کو سی پیک کے منصوبوں کے کانٹریکٹ دیے جا رہے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف میں امریکہ کی حمایت سے متعلق سیکیورٹی امور کے ماہر عامر رانا کہتے ہیں کہ امریکہ اگرچہ یہ کہتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف غیر سیاسی ادارہ ہے۔ لیکن واشنگٹن کی حمایت بہت اہمیت رکھتی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کرتا ہے یا نہیں، یہ تو ابھی واضح نہیں ہے۔ لیکن اسلام آباد کے پرانے اتحادی اسے بلیک لسٹ نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام آباد نے واشنگٹن اور بیجنگ ہی نہیں بلکہ ایف اے ٹی ایف کے دیگر رکن ممالک کی حمایت کے لیے بھی سفارتی سطح پر رابطے کیے ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق وزیر اقتصادی امور حماد اظہر نے ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک کے ساتھ رابطوں کی نگرانی بھی کی ہے۔
پاکستان کے اس مؤقف پر ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ یہ ایک پالیسی ساز ادارہ ہے اور کوئی ملک اسے اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کر سکتا۔
امریکہ، برطانیہ، چین اور بھارت سمیت اس عالمی تنظیم کے 39 اراکین ہیں۔ البتہ پاکستان اس تنظیم کا رکن نہیں ہے۔
سابق سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ لہٰذا اسلام آباد کا اپنے دوست ممالک کو اقدامات اور اپنے خدشات سے آگاہ کرنا بہتر حکمت عملی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پر اعتماد طریقے سے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں شریک ہو رہا ہے۔ جامع حکمت عملی کے تحت دہشت گروں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی توقع ہے کہ فروری میں ہونے والے اجلاس میں مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کے اقدامات
گزشتہ سال اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر فروری 2020 تک خاطر خواہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
عالمی تنظیم نے پاکستان کو جون 2018 میں دہشت گردوں کی مالی ترسیل روکنے کے لیے ناکافی اقدامات کے نتیجے میں 'گرے لسٹ' میں شامل کیا تھا۔ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف اور اس کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ سے اعلیٰ سطح پر وعدہ کیا تھا کہ وہ انسدادِ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرے گا۔
SEE ALSO: کرنسی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے آرڈیننس جاریواضح رہے کہ پاکستان معاشی طور پر مشکل صورتِ حال کا شکار ہے اور اگر ایف اے ٹی ایف اسے بلیک لسٹ میں شامل کرتا ہے تو پاکستان کی حکومت کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں پاکستان نے رواں ماہ ٹیکس قوانین ترمیمی آرڈیننس جاری کیا جس کے تحت کرنسی کی اسمگلنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت میں ملوث عناصر کی سزاؤں میں اضافہ کر دیا گیا۔
دسمبر میں پاکستان نے دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے کے لیے ملک بھر میں قومی بچت اسکمیوں میں سرمایہ کاری کرنے والی کالعدم تنظیموں اور ان سے وابستہ افراد کی نشان دہی کا فیصلہ کیا تھا۔ اب قومی بچت اسکیموں میں سرمایہ کاری کرنے والے 40 لاکھ پاکستانی افراد کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
دسمبر میں ہی ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دیے گئے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرتے ہوئے لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید پر دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی تھی۔ حافظ سعید بھارت اور امریکہ کو دہشت گردی کے الزام میں مطلوب ہیں۔
گزشتہ برس فروری میں حکومت نے ایک صدارتی آرڈیننس کے ذریعے اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کو پاکستان میں بھی کالعدم قرار دے دیا تھا۔
اس کے علاوہ حکومت پاکستان نے کالعدم تنظیموں کے زیرِ انتظام چلنے والے مدارس اور فلاحی اداروں کو حکومتی کنٹرول میں لے لیا ہے۔