عمران خان کا نواز شریف کو چیلنج

عمران خان

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے شوکت خانم کینسر اسپتال کی ساکھ کو ایسے وقت نقصان پہنچانے کی کوشش کی جب اس کے لیے ماہِ صیام میں زکوة کی مد میں عطیات اکٹھا کرنے کی مہم عروج پر ہوتی ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اپنے خلاف لگائے گئے مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے نواز شریف کو براہ راست مذاکرے کا چیلج دیا ہے۔

اسلام آباد میں جمعہ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد اپنے بیرون ملک اثاثوں کی ملکیت قبول کرتے ہوئے ان کی تفصیلات سے عوام کو آگاہ کریں۔

’’وقت آ گیا ہے کہ نواز شریف لوگوں کے ساتھ سچ بولیں، اور میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنے دو ’ملازموں‘ کو نا بھیجیں (بلکہ) خود آئیں میڈیا پر اور میرے سوالات کا سامنا کریں۔‘‘

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے شوکت خانم کینسر اسپتال کی ساکھ کو ایسے وقت نقصان پہنچانے کی کوشش کی جب اس کے لیے ماہِ صیام میں زکوة کی مد میں عطیات اکٹھا کرنے کی مہم عروج پر ہوتی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اسپتال کے معاملات کو اُن کی ذات سے الگ رکھا جائے۔

’’انھوں نے مجھ پر جو الزامات لگائے ہیں میری تمام دستاویز آپ کے سامنے پڑی ہیں میری تمام چیزیں میرے نام پر ہیں ... ہمارے سنٹرل اسٹیئرنگ کمیٹی کے (تمام ارکان کے) پورے اثاثوں کی تفصیلات اس ہفتے ہماری ویب سائٹ پر آ جائیں گی آپ کسی کو بھی چیک کر سکتے ہیں۔‘‘

پاکستان میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن اور تیزی سے خصوصاً نوجوانوں میں مقبولیت حاصل کرنے والی سابق کرکٹر عمران خان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف کے درمیان دشنام ترازیوں کا سلسلہ شدید ہوچلا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں بلائی گئی ایک نیوز کانفرنس میں مسلم لیگ ن کے ایک مرکزی رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثارعلی خان نے کہا کہ عمران خان صرف الزامات کی سیاست کررہے ہیں اور ان کا واحد مقصد مسلم لیگ ن کو نقصان پہنچانا ہے۔

’’اس (عمران خان) کی ایک ہی کوشش ہے اور خواہش ہے کہ مسلم لیگ ن کو اتنا ہرٹ کیا جائے کہ زرداری پھر نکل جائے تو میں عمران خان صاحب سے پھر کہتا ہوں کہ enough is enough یا ہمیں عدالت میں لے جاؤ یا ہم مل کے عدالت میں جاتے ہیں۔۔۔ اس طرح نہیں کہ الزام دینا اور پھر بھاگ جانا اس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے۔‘‘

چودھری نثار نے اس موقع پر عمران خان کے ٹیکس گوشواروں کا حوالہ دیتے ہوئے اس میں مبینہ غلط بیانی کا ذکر کیا اور کہا کہ عمران خان پہلے ان باتوں کی وضاحت کریں اور پھر لوگوں کے احتساب کی بات کریں۔