حکومت کے خلاف احتجاج میں مصروف عمران خان کی جماعت تحریک انصاف نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اسپیکر ایاز صادق کے دفتر میں جمع کروا دیئے۔
تحریک انصاف کی طرف سے شاہ محمود قریشی اور پارٹی کے دیگر سینیئر رہنماؤں نے جمعہ کو ایک سربمہر لفافے میں یہ استعفے جمع کروائے۔ تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں کل 34 نشستیں ہیں۔
تاہم شاہ محمود قریشی نے یہ نہیں بتایا کہ اُنھوں نے کتنے اراکین کے استعفے جمع کروائے ہیں۔
’’تحریک انصاف کے ممبران قومی اسمبلی نے کور کمیٹی کے متفقہ فیصلے اور عمران خان کی ہدایت کے مطابق آج اپنے استعفےٰ جمع کروا دیئے ہیں۔‘‘
اُدھر اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اپنے ہزاروں حامیوں کے ساتھ دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔
اس سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے سلسلے میں حکومت کی طرف سے مشاورت اور رابطوں میں تیزی آئی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو سابق صدر آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں ملاقات کی دعوت دی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان ہفتہ کو ملاقات متوقع ہے۔
احتجاج کرنے والی دونوں جماعتوں سے بدھ کو حکومت کے ابتدائی رابطوں کے بعد یہ اُمید ہو چلی تھی کہ اس مسئلے کا کوئی حل تلاش کر لیا جائے گا۔
لیکن پھر جمعرات کو مذاکرات کا عمل معطل ہو گیا۔ تاہم وفاقی وزراء کا کہنا ہے کہ وہ مذاکرات کی بحالی کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے آئین کی بالادستی پر زور دیا ہے۔
’’معاملات اس آئین کے دائرے ہی میں طے ہوں گے، ماورائے آئین کوئی بات نہیں ہو گی۔ ٹائم فریم تو نہیں دے سکتا لیکن چیزیں درست سمت کی طرف چل نکلی ہیں۔‘‘
عمران خان اور طاہر القادری وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
تاہم پارلیمان میں موجود بیشتر جماعتوں کی حکومت کو حمایت حاصل ہے۔ مذہبی و سیاسی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کہتے ہیں کہ دھرنا دینے والی جماعتیں تنہا ہو کر رہ گئی ہیں۔
’’عام حالات میں جب حکومت کے خلاف کوئی تحریک اٹھاتا ہے تو وقت کے ساتھ سیاسی قوتیں اس تحریک کی طرف سمٹتی ہیں اور حکومت تنہا ہو جاتی ہے لیکن اس صورت حال میں حکومت اور تمام پارلیمانی جمہوری قوتیں یکجا ہیں اور جو لوگ ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں وہ تنہا ہو گئے ہیں۔‘‘
عمران خان اور طاہر القادری کے احتجاجی دھرنوں کے خلاف جمعہ کو جمعیت علمائے اسلام (ف) اور اہل سنت ولجماعت کے کارکنوں نے ریلیاں نکالیں اور دھرنا ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
تاہم عمران خان اور طاہر القادری کا دعویٰ ہے کہ اُنھیں عوام کی حمایت حاصل ہے۔