سیاسی تجربہ اور مضبوط اُمیدوار ن لیگ کی کامیابی بنے: تجزیہ کار

پروفیسر حسن عسکری کہتے ہیں کہ گزشتہ دور اقتدار میں مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں صوبائی حکومت دیگر صوبوں کی حکومت سے زیادہ فعال نظر آئی اور اس کا فائدہ بھی انتخابات میں اُسے پہنچا۔
پاکستان میں دو مرتبہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) 11 مئی کے انتخابات میں بھی الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے اب تک کے ابتدائی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی کی 124 نشستیں ملیں لیکن اب کئی آزاد اُمیدوار بھی اس جماعت میں شامل ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ اُن کی جماعت کو قومی اسمبلی کے ایوان میں سادہ اکثریت حاصل ہو چکی ہے۔

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے 214 نشستیں ملیں، بلوچستان اسمبلی میں نواز شریف کی جماعت کو نو، خیبر پختونخواہ میں 12 اور سندھ اسمبلی میں اس کی چار نشستیں ہیں۔

بلوچستان میں مسلم (ن) کے ساتھ کئی آزاد اُمیدواروں نے الحاق کا اعلان کرنے کے علاوہ صوبے کی بعض جماعتوں نے بھی اپنی حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے جس کے بعد توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ مرکز اور صوبہ پنجاب کے علاوہ بلوچستان میں بھی نواز شریف کی جماعت اپنی حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات سے قبل بھی مختلف جائزہ رپورٹوں سے بھی ظاہر ہو رہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اکثریت حاصل کر سکتی ہے۔

نواز شریف


غیر سرکاری تنظیم ’پلڈاٹ‘ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ بظاہر مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں بہتر کارکردگی اور مضبوط معاشی پالیسی کا نعرہ اس کی کامیابی کا سبب بنی۔

اُنھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک تجربہ کار سیاسی جماعت ہے اور اس نے انتخابات میں مضبوط اُمیدواروں کو میدان میں اتارا جنہوں نے اس کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔


’’مسلم لیگ (ن) نے انتخابات سے قبل مختلف حلقوں میں اُمیدواروں سے متعلق بھی رائے عامہ کے جائزے کرائے اور مضبوط اُمیدواروں کا چناؤ بھی اس کی کامیابی کی وجہ بنی۔‘‘
احمد بلال محبوب


سیاسی اُمور کے ماہر پروفیسر حسن عسکری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پنجاب میں ماضی کے دور حکومت میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی اچھی نہیں رہی اور اس کی جماعت کے پاس صوبائی سطح پر ’’موثر قیادت‘‘ بھی نہیں تھی اور اُن کے بقول اس صورت حال کا فائدہ مسلم لیگ (ن) نے اُٹھایا۔

’’مسلم لیگ (ن) ضلعی سطحی پر برادریوں اور دھڑے کی سیاست کو بہتر انداز میں سمجھتی ہے، جس کا اُسے فائدہ ہوا۔‘‘
پروفیسر حسن عسکری


پروفیسر حسن عسکری کہتے ہیں کہ گزشتہ دور اقتدار میں مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں صوبائی حکومت دیگر صوبوں کی حکومت سے زیادہ فعال نظر آئی اور اس کا فائدہ بھی انتخابات میں اُسے پہنچا۔

بعض سیاستدان، خاص طور پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ حکومت چلانے کے لیے اکثریت کے ساتھ ساتھ بہتر حکمت عملی کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں ملک کو درپیش چیلنجوں کے تناظر میں اُن کی جماعت تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔