جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ نواز شریف انتظامیہ اور اسلام آباد میں احتجاج کرنے والی حزب اختلاف کی جماعتوں میں سیاسی تناؤ دن بدن شدت اختیار کررہا ہے اور اس کے حل کے لیے تمام سیاسی جماعتیں قبل از وقت انتخابات کے آپشن پر غور کریں۔
بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے کی صورت میں نواز انتظامیہ کی 15 ماہ کی حکومت کو لاحق شدید ترین سیاسی بحران کے لیے یہ ایک بہتر حل ہوسکتا ہے۔
’’استعفے کا دینا یا نا دینا وہ پارٹی کا فیصلہ ہوگا، حکومت یا پارلیمنٹ کا ہوگا لیکن جو عدالت ہے اس تمام پس منظر میں وہ سپریم کورٹ سے بھی بڑھ کر عوام کی عدالت ہے۔ قوم دیکھ رہی ہے اور بالآخر سیاسی جماعتوں کو مسئلے کے حوالے سے انہی کے پاس جانا ہے۔‘‘
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف نے بدھ کو پھر شرکت کی اور وہاں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے اراکین کی طرف سے جمہوری نظام اور آئین کے دفاع کا اعادہ کیا گیا۔
حکومت کی اتحادی سیاسی و مذہبی جماعت جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تقریر کرتے ہوئے ایوان میں وزیراعظم سے استعفیٰ نا دینے کے واضح اعلان کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے مطالبات کو غیر آئینی قرار دیا۔
’’اختلاف ہم نے بھی کیے ہیں، میاں صاحب سے بھی، بے نظیر اور ذوالفقار بھٹو سے بھی لیکن آئین و قانون کے دائرے میں، شائستگی کے دائرے میں اور اس نہج پر کہ ملک کا نظام مستحکم ہوکر آگے بڑھتا رہے اور کوئی اجنبی قوت اسے سبوتاژ نا کر سکے۔‘‘
تاہم ںواز شریف کے ایک سیاسی اتحادی اور پختون قوم پرست رہنما محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ سیاسی مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کو ہی ترجیح دینا چاہئے تاہم حکومت اور اتحادیوں کو چاہیے کہ وہ بھی حزب اختلاف کی جماعتوں کی طرح احتجاجی مہم شروع کریں۔
’’شرافت کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم لاہور سے پشاور اور پشاور سے کوئٹہ تک جلسے کریں۔ لاکھوں کی تعداد میں ہم جلسے کریں اور ہم ان کو بتائیں کہ شرافت کی زبان کیا ہوتی ہے۔‘‘
نواز انتطامیہ میں شامل اعلیٰ عہدیدار کہہ چکے ہیں کہ انہوں نے احتجاج کرنے والے سیاست دانوں سے رابطے کیے مگر دوسری جانب سے کوئی خاطر خواہ ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔
سیاسی تجزیہ نگار امتیاز گل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو خود اب مذاکرات سے متعلق پہل کرنا ہوگی۔
’’جو ان کے چھوٹے بھائی سے غلطیاں سرزد ہوئی ہیں لاہور میں، پنجاب میں، جو عوامی تحریک کے لوگ مارے گئے تھے وزیراعظم کو ایسی غلطی نہیں کرنی چاہئے۔ انہیں خود بڑھ کر عمران خان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کو اینگیج کرنا چاہیے۔ جو اپنے وزرا کا سہارا لیا تھا وہ واضح طور پر ناکام ہو چکا ہے۔‘‘