ایک غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی کے 98 حلقوں میں اقلیتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر انھیں سیاست میں کوئی نمائندگی نہیں دی جاتی۔
اسلام آباد —
پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حصول اور تحفظ کے لیے سیاسی نظام میں ان کی زیادہ سے زیادہ شرکت کو یقینی بنانا ہوگا۔
یہ بات قومی ہم آہنگی کے وزیر مملکت اکرم مسیح گِل نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔
انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص ہے لیکن ان کے بقول بعض صوبے اس پر عمل درآمد نہیں کررہے جس کے لیے اقلیتوں کو عدالت کا رخ بھی کرنا چاہیے۔
ہندو اور عیسائی برادری پاکستان کی دو بڑی اقلیتیں ہیں جب کہ سکھوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی ملک میں آباد ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان میں آباد اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالےسے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن حکومت اس تاثر کی نفی کرتی ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم ’چرچ ورلڈ سروس‘ نے اقلیتوں کے حوالے سے اس تقریب میں ایک رپورٹ بھی جاری کی جس کے اقلیتوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان خلیج کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتیں اقلیتوں کو مناسب نمائندگی نہیں دیتیں۔ مزید برآں آبادی کے اعتبار سے اقلیتوں کو اپنے نمائندے براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے ناکہ کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں پر اپنی پسند کے اقلیتی نمائندوں کو اسمبلی میں بھیجے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 98 حلقوں میں اقلیتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر انھیں سیاست میں کوئی نمائندگی نہیں دی جاتی۔
تقریب میں موجود مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی قیادت کو اس بارے میں سفارشات پیش کریں گے کہ آئندہ انتخابات کے لیے وہ اپنے اپنے منشور میں اقلیتوں کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنانے کو بھی شامل کریں۔
یہ بات قومی ہم آہنگی کے وزیر مملکت اکرم مسیح گِل نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں کہی۔
انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے لیے سرکاری ملازمتوں میں پانچ فیصد کوٹہ مختص ہے لیکن ان کے بقول بعض صوبے اس پر عمل درآمد نہیں کررہے جس کے لیے اقلیتوں کو عدالت کا رخ بھی کرنا چاہیے۔
ہندو اور عیسائی برادری پاکستان کی دو بڑی اقلیتیں ہیں جب کہ سکھوں کے علاوہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کی ایک بڑی تعداد بھی ملک میں آباد ہے۔
حالیہ مہینوں میں پاکستان میں آباد اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالےسے مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تحفظات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن حکومت اس تاثر کی نفی کرتی ہے کہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم ’چرچ ورلڈ سروس‘ نے اقلیتوں کے حوالے سے اس تقریب میں ایک رپورٹ بھی جاری کی جس کے اقلیتوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان خلیج کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی سیاسی جماعتیں اقلیتوں کو مناسب نمائندگی نہیں دیتیں۔ مزید برآں آبادی کے اعتبار سے اقلیتوں کو اپنے نمائندے براہ راست انتخاب کے ذریعے منتخب کرنے کا حق ہونا چاہیے ناکہ کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں پر اپنی پسند کے اقلیتی نمائندوں کو اسمبلی میں بھیجے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے 98 حلقوں میں اقلیتوں کی تعداد ہزاروں میں ہے مگر انھیں سیاست میں کوئی نمائندگی نہیں دی جاتی۔
تقریب میں موجود مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی قیادت کو اس بارے میں سفارشات پیش کریں گے کہ آئندہ انتخابات کے لیے وہ اپنے اپنے منشور میں اقلیتوں کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنانے کو بھی شامل کریں۔