سپریم کورٹ میں میمو اسکینڈل کیس کی سماعت کے دوران سابق سفیر حسین حقانی کی وکیل نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا اور اس معاملے کے مرکزی کردار امریکی شہری حسین حقانی کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم نو رکنی بنچ کے سامنے بدھ کو اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے ایک مرتبہ پھر آئی ایس آئی کے سربراہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اُن کے اقدامات کئی اہم سوالات کو جنم دیتے ہیں۔
جنرل پاشا کے عرب ممالک کے دوروں سے متعلق برطانوی اخبار ’انڈیپینڈنٹ‘ کی متنازع رپورٹ پر فوج کی طرف سے کی گئی قانونی چارہ جوئی کا حوالہ دیتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اخبار کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جب کہ متعلقہ مضمون کی تمام تفصیلات کا ذریعہ پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت منصور اعجاز ہی تھے۔
عدالت عظمیٰ میں ہونے والی سماعت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ یہ سارا معاملہ سیاسی رنگ اختیار کر چکا ہے۔
’’ہماری بحث کل ہو گی کہ کس طرح یہ (چیزیں) سیاسی رنگ پکڑ چکی ہیں، جب چیزیں سیاسی رنگ پکڑیں تو عدالتوں کو تھوڑا دیکھ کر چلنا ہوتا ہے۔‘‘
عاصمہ جہانگیر کے بقول اُنھوں نے عدالت کے سامنے ایک بار پھر یہ موقف پیش کیا کہ حسین حقانی کے بیرون ملک سفر کو پیشگی اجازت سے مشروط کرنے اور ذرائع ابلاغ میں کی جانے والی کردار کشی سے اُن کے موکل کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اُن کے موکل کا متنازع میمو یا خط سے کوئی تعلق نہیں اور اس معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی آئینی درخواستوں کا پس پردہ مقصد سیاسی مفادات حاصل کرنا ہے۔
درخواست گزاروں میں اکثریت کا تعلق حزب اختلاف کی جماعت مسلم لیگ (ن) سے ہے جن کے بقول امریکی قیادت کو بھیجے گئے متنازع خط کی وجہ سے لوگوں کے بنیادی حقوق صلب ہوئے ہیں۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی میمو کا معاملہ پہلے ہی پارلیمان کی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے سپرد کر چکے ہیں، اور عدالت عظمیٰ میں وفاق کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی سفارشات آنے تک عدالت میں دائر درخواستوں کو خارج کر دیا جائے۔
حکومتِ پاکستان متنازع میمو کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے آئینی درخواستوں کو مسترد کرنے کی استدعا کر رہی ہے جب کہ فوج اور آئی ایس آئی کے سربراہاں نے عدالت میں جمع کرائے گئے اپنے جوابات میں اس کی تحقیقات کی حمایت کی ہے۔
میمو اسکینڈل کیس کی آئندہ سماعت جمعرات کو ہو گی جس میں عاصمہ جہانگیر آئینی درخواستوں کے ناقابل سماعت ہونے کے حوالے سے اپنے دلائل جاری رکھیں گی۔